(جنیوا۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 03 رمضان 1439ھ) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید بن رعد الحسین نے غزہ میں اسرائیلی فوج کیجانب سے طاقت کے بیجا استعمال پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کرکے فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔
جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے جمعے کے روز زید بن رعد الحسین کہا کہ اسرائیل منظم انداز میں فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کررہا ہے جبکہ غزہ کی پٹی کے 19 لاکھ فلسطینی زہریلی گیس کا سامنا کررہے ہیں۔
اُنہوں نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی ریاست اسرائیل کی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نشاندہی کی کہ اسرائیلی فوج نے پیر کے روز غزہ کی پٹی میں 60 سے زائد فلسطینیوں کو بے دردی کےساتھ قتل کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں مظاہرین کے قتل عام کے حوالے سے رد عمل ناقابل قبول ہے۔ جناب زید بن رعد الحسین نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے۔
اُنہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کی طرف سے جاری کردہ بیانات صیہونی ریاست کے پرتشدد حربوں کا جواز فراہم نہیں کرتے۔ اُنہوں نے یہ بھی باور کروایا کہ فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیل کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ اسرائیلی فوج نے عالمی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کرکے درجنوں فلسطینیوں ہلاک کردیا۔ دوسری جانب ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی زخمی اور معذور ہوگئے ہیں۔
اسرائیل کی حکومت فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت کے بعد بھی اس ڈھٹائی پر قائم ہے کہ اُ س نے اپنے دفاع میں کارروائیاں کی ہیں۔ لیکن غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج نے جس طرح پرامن فلسطینی مظاہرین پر گولیاں چلائیں اُ س کی سینکڑوں وڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں۔ مسلمانوں کے علاوہ انسانی حکومت کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کی مکمل تفتیش کی جائے۔
یاد رہے کہ 15 مئی کو مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتخانے کے متنازع افتتاح کے دن غزہ میں مقبوضہ اسرائیلی سرحد کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کرنے والے نہتّے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے اندھادھند فائرنگ کی جس سے صرف ایک ہی دن میں 61 فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسرائیل 15 مئی کو اپنا یومِ تاسیس مناتا ہے جبکہ فلسطینی اس دن کو ’’نکبہ‘‘ یعنی یومِ تباہی کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب 1948ء میں برطانیہ نے پورے یورپ سے یہودیوں کو فلسطین لاکر ریاست اسرائیل تخلیق کی تھی اور لاکھوں فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زرعی زمینوں، گاؤں، مویشیوں، باغات اور دیگر جائیدادوں پر قبضہ کرکے اُنہیں اُن ہی کے گھروں اور علاقے سے بیدخل کردیا تھا۔ اِ س دوران یورپ سے لائے گئے یہودیوں کو فلسطینیوں کے گھروں، علاقوں اور گاؤں میں بسادیا گیا اور یہ ناجائز قبضہ آج تک جاری ہے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل