اسرائیلی فوج کی بربریت، ایک دن میں 52 فلسطینی ہلاک 2000 سے زائد زخمی کردیے

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 29 شعبان 1439ھ) غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 14 مئی پیر کے روز 52 فلسطینی جاں بحق اور 2000 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کیمطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 52 فلسطینی جاں بحق ہوگئے جس سے 30 مارچ کو شروع ہونے فلسطینیوں کے مظاہرے کے بعد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 108 ہوگئی جبکہ 2000 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ اطلاعات کیمطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔

یہ تازہ ہلاکتیں اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے مقبوضہ القدس منتقلی کے موقع پر ہوئی ہیں۔ مقبوضہ القدس میں امریکی سفارتی خانمے کا متنازع افتتاح فلسطینیوں کیلئے انتہائی خونریز ثابت ہوا ہے جس سے مشرقِ وسطیٰ میں تیزی سے کم ہوتے امریکی اثرورسوخ کو مزید دھچکا پہنچا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا ہے جس کے بعد امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ القدس منتقل کیا گیا ہے۔ القدس کو یہودی یروشلم کہتے ہیں۔ لیکن واشنگٹن کے اس اقدام کو بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں ہوسکی چونکہ برطانیہ، فرانس، یورپی یونین، جرمنی، روس اور چین سمیت عالمی برادری کی اکثریت نے اسرائیل اور امریکہ کے دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اپنے سفارتخانے وہاں منتقل کرنے سے انکار کردیا ہے۔

امریکہ کیجانب سے مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر تنقید کرتے ہوئے غزہ کے ایک 40 سالہ فلسطینی شہری نے کہا کہ یہ اقدام ایسا ہی ہے کہ روس واشنگٹن پر قبضہ کرلے اور دیگر ملک واشنگٹن کو روس کا دارالحکومت تسلیم کررہے ہوں۔

30 مارچ بروز جمعہ ’’یوم الارض‘‘ کے موقع پر شروع ہونے والے فلسطینیوں کے مظاہرے 15 مئی تک جاری رہیں گے۔ یہ وہ دن ہے جب 14 مئی 1948ء میں برطانیہ کی پشت پناہی میں اسرائیلی ریاست تخلیق کرکے سات لاکھ فلسطینیوں کو اُن کے گھروں، زمینوں، شہروں، قصبوں اور گاؤں سے بزورِ طاقت بیدخل کیا گیا تھا۔ فلسطینی اِس دن کو ’’نبکہ‘‘ یعنی ’’یومِ تباہی‘‘ کہتے ہیں۔ اِس دن کی مناسبت سے فلسطینی اپنے اِس مطالبے کو دہراتے ہیں کہ قبضہ کرلیے گئے اُن کے گھروں، شہروں، زمین، قصبوں اور گاؤں کو واپس لوٹایا جائے اور اُنہیں اپنے مقبوضہ گھروں، شہروں، محلوں اور گاؤں میں واپس آنے دیا جائے۔

یاد رہے کہ 1976ء میں اسرائیلی پولیس نے اسرائیل ہی کے 6 فلسطینی شہریوں کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ فلسطین کی ہزاروں ایکڑ زمین پر اسرائیلی حکومت کے قبضے کیخلاف احتجاج کررہے تھے۔ اُس کے بعد سے فلسطینی ہر سال 30 مارچ کا دن ’’یوم الارض‘‘ کے طور پر مناتے ہوئے مغربی کنارے، مشرقی القدس، غزہ اور اسرائیل میں بھی بڑے احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔  رواں سال 30 مارچ کو بھی فلسطینیوں نے اپنے گھروں اور زمین کی واپسی کا مطالبہ دہرانے کیلئے مظاہرہ کیا اسرائیلی فوج نے اُنہیں لیکن ایک مرتبہ پھر گولیوں اور گولوں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اب تک 53 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ یہ مظاہرے مسلسل جاری ہیں۔

اسرائیلی فوج کی بربریت کیخلاف بین الاقوامی تنقید مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین جیسی عالمی طاقتوں نے اسرائیل کی کھلی مذمّت کرنے سے گریز کیا ہے تاہم ان ملکوں میں انسانی حقوق کے اداروں نے اسرائیل اور اسرائیل فوج پر تنقید کرتے ہوئے الزامات عائد کیے ہیں کہ اسرائیل نہتّے اور پُرامن فلسطینیوں پر گولیاں چلاکر طاقت کا بے دریغ استعمال کررہا ہے جو جنگی جرائم کے مترادف ہے۔