اسرائیل نے احد تمیمی کے بھائی وعد تمیمی کو بھی گرفتار کرلیا

(رملہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 25 شعبان 1439ھ)  اطلاعات کیمطابق اسرائیلی فورسز آزادیٴ فلسطین کی جدوجہد کی علامت 17 سالہ احد تمیمی کے بھائی وعد تمیمی کو بھی گرفتار کرلیا ہے تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اُسے کس الزام پر گرفتار یا حراست میں لیا گیا اور کہاں لیجایا گیا ہے۔

فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی علمبردار ایک فلسطینی غیر سرکاری تنظیم کیمطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم سے چار فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس تنظیم کیمطابق احد تمیمی کے بھائی وعد تمیمی کو مغربی کنارے کے شہر رملہ کے شمال میں واقع گاؤں نبی صالح سے اُن کے گھر پر رات کے وقت چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔

اطلاعات کیمطابق تمیمی کے والد باسم تمیمی نے اس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعرات کی علی الصبح درجنوں اسرائیلی فوجیوں نے اُن کے گھر پر دھاوا بول دیا اور وعد تمیمی کو اپنے ساتھ لے گئے۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی گئی اور نہ ہی یہ کہ اُن کے بیٹے کو گرفتار کرکے کہاں لے جایا گیا ہے۔

وعد تمیمی کی 17 سالہ بہن احمد تمیمی پہلے ہی اسرائیلی جیل میں قید ہیں اور اُن پر اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے۔ گرفتاری کے وقت احد تمیمی کی عمر 16 برس تھی۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے اسرائیلی فوجی تمیمی خاندان کے چار افراد کو گرفتار کرچکے ہیں جن میں اُن کی والدہ اور والد بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فورسز رات کے وقت اکثروبیشتر فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپے مار کر غیرقانونی طریقے سے نوجوانوں کو گرفتار کرتی ہیں جبکہ ان چھاپوں کے دوران فلسطینیوں پر شدید تشدّد، فلسطینیوں کے گھروں پر لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے واقعات عام ہیں۔ احد تمیمی کی طرح دفاع یا مزاحمت کرنے والے فلسطینیوں کو اسرائیلی فورسز گولیاں بھی ماردیتی ہیں یا اُنہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ اسرائیل کی جیلوں میں ایسے ہزاروں فلسطینی قیدی ہیں جنہیں نامعلوم وجوہات کی بناء پر گھروں پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔

فلسطینی تنظیموں کیجانب سے جاریکردہ اعدادوشمار کیمطابق اس وقت اسرائیل کی جیلوں میں ساڑھے چھ ہزار فلسطینی قیدی ہیں جن میں 300 بچّے شامل ہیں۔

انسانی حقوق کی تنطیموں کی رپورٹس کیمطابق اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں پر جسمانی اور ذہنی تشدّد معمول کی بات ہے جبکہ عام واقعات کو بھی دہشتگردی کا نام دے کر فلسطینیوں پر فوجی عدالتوں میں دہشتگردی کے مقدمات چلائے جاتے ہیں۔