(انقرہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 29 جمادی الثانی 1439ھ) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ اسکولوں میں عثمانیہ ترکش زبان پڑھائی جانی چاہیئے۔ وہ ترکی زبان میں اتاترک دورِ حکمرانی میں کی گئی تبدیلیوں کے سخت ناقد رہے ہیں۔
صدر اردوغان انقرہ میں ایوانِ صدارت میں منعقدہ ہائی اسکولوں کے طلباء کے مابین ترکیبی مقابلے میں انعامات دیے جانے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر اُنہوں نے کہا کہ ’’حالیہ تاریخ میں ہماری بڑی مشکلات میں ایک یہ ہے کہ ہماری زبان سیاسی بحث کا موضوع بن گئی ہے جبکہ ’انقلابِ زبان‘ کی آڑ میں ہماری ترکش زبان پر ناخوشگوار، کند اور بے جان الفاظ کا حملہ کیا گیا ہے‘‘۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہماری قوم اور اُس کی تہذیب کے بندھن کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔
یاد رہے کہ عثمانیہ ترکش زبان ترکی کی قدیم زبان کی ایک قسم ہے جس میں عربی رسم الخط استعمال کیا جاتا ہے اور عربی وفارسی کے الفاظ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک نے مغربی انداز کی لادین ریاست کے قیام کی غرض سے ثقافتی اصلاحات کے طور پر عثمانیہ ترکش زبان کو تبدیل کرکے لاطینی حروف کے استعمال کو فروغ دیا۔
صدر اردوغان نے اپنے خطاب میں اصل زبان کی اہمیت اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر آپ کسی قوم کی رگ اُس کی زبان سے کاٹ دیں تو آپ اُس کا اُس کے آباء واجداد سے تعلق کاٹتے ہیں‘‘۔
اُنہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ہماری زبان کی ثروت تباہ کرنے والا دور چلاگیا لیکن کہا کہ اُنہیں یقین ہے کہ تباہی جاری ہے۔ صدر اردوغان نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسکولوں میں عثمانیہ ترکش کا پڑھایا جانا اچھّا ہوگا۔ اُنہوں نے انٹرنیٹ کے اثر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا کہ محتاط رہیں اور غیرملکی الفاظ استعمال نہ کریں۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل