(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 8 فروری 2018) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر سے متعلق خود اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل کے کام کرنے کے طریقے کے موضوع پر بحث میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کو اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کا، خصوصی طور پر جموں وکشمیر جیسے طویل عرصے سے برقرار معاملات کا میعادی طور پر جائزہ لینا چاہیئے۔
اُنہوں نے کہا کہ قراردادوں پر ’منتخبہ‘ عملدرآمد کونسل کی معتبریت کو کمزور کرتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ ’’خود اپنی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی نا صرف دنیا میں سلامتی کونسل کے رتبے بلکہ اقوامِ متحدہ کو بھی نیچے سے کاٹتی ہے۔
محترمہ ملیحہ لودھی نے یہ باور کرواتے ہوئے کہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں تمام رکن ممالک کا حصّہ ہے، اس بات کی ضرورت کو اُجاگر کیا کہ اقوامِ متحدہ کی وسیع تر رکنیت کیساتھ سلامتی کونسل کی شمولیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا اُنہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے کھلے اجلاسوں کی تعداد اور تناسب میں اضافہ کیا جانا چاہیئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ درحقیقت سلامتی کونسل کی رکنیت اور اس کونسل کو زیادہ کھلا اور شفّاف بنانے کی محسوس کی گئی ضرورت کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق ہے اور یہ تعلق ’’احتساب‘‘ کہلاتا ہے۔
آخر میں پاکستانی مندوب نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے جمہوری اور نمائندہ کردار کو بہتر بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ احتساب کے معیار کو تقویت دی جائے اور ایسے اقدامات کی حمایت نہ کی جائے جو ان نظریات کیلئے خطرہ ہوں یا انہیں اُلٹ دیں۔