(جنیوا۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ ۔ یکم فروری ۲۰۱۸) اسرائیل جس منظم طریقے سے فلسطینیوں کی زمینوں اور علاقوں پر قبضہ کرکے وہاں یہودی بستیاں آباد کررہا ہے اس میں نا صرف اسرائیل بلکہ امریکہ اور دیگر ممالک کی کمپنیاں بھی شریک ہیں ۔
اطلاعات کیمطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے فلسطین میں یہودی آباد کاری میں ملوث 206 بین الاقوامی کمپنیوں کی فہرست جاری کی جانی تھی لیکن امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ پر مذکورہ کمپنیوں کے نام جاری ہونے سے روک دیئے گئے ہیں۔
عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کے دریائے اُردن کے مغربی کنارے کے شہروں میں 206 کمپنیاں یہودی آباد کاری میں ملوث ہیں۔ رپورٹ میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کو فلسطینیوں کے خلاف عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور امن کو تباہ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غرب اُردن کی حساس سیاسی اور اقتصادی حیثیت کے پیش نظر ان علاقوں میں یہودی آباد کاری میں ملوث کمپنیوں کو بائیکاٹ یا ان کی سرمایہ کاری کو خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ عالمی برادری مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی یہودی بستیوں کو غیرآئینی قرار دیتی ہے اور یہودی آباد کاری روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں سرگرم کمپنیوں میں سے 143 اسرائیل کے اندر قائم ہیں جب کہ 22 امریکی کمپنیاں بھی متنازع علاقوں کوغیرقانونی طور پر یہودی بستیاں بنانے میں سرگرم ہیں۔ دیگر 19 کمپنیوں کا تعلق دوسرے ملکوں سے ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہودی سرمایہ کار ادارے اور تعمیراتی کام کی کمپنیاں دنیا بھر میں یہودیوں کو غیرقانونی بستیوں میں گھر خریدنے اور سرمایہ کاری کیلئے راغب کررہی ہیں اور اس کاروبار سے بھاری منافع کمارہی ہیں ۔
فلسطین کے صدر محمود عبّاس اور فلسطینی انتظامیہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کیجانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر رکوانے کیلئے مسلسل کوشاں ہے ۔ یورپی یونین سمیت عالمی برادری غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے سخت خلاف ہے لیکن امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی وزیراعظم بیجمن نیتن یاہو کی انتظامیہ تمام بین الاقوامی قوانین ، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی مخالفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاں آباد کرتی جارہی ہے جس نے علاقے کے امن کو مسلسل خطرے میں ڈال رکھا ہے۔