امریکہ میں لاکھوں افراد کا اسلحہ رکھنے کی روایت کیخلاف مظاہرہ، طلباء نے قیادت کی

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 8 رجب 1439ھ)  امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں لاکھوں افراد نے اسلحہ رکھنے کی روایت کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ’گن‘ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اِس احتجاجی مظاہرے کا اہتمام  ریاست فلوریڈا کے مارجوری ڈوگلس اسٹون مین ہائی اسکول کے طلباء نے کیا جہاں رواں سال  14 فروری کو ایک 19 سالہ طالبعلم نے اپنے ساتھی طلباء اور اساتذہ پر فائرنگ کرکے 14 طلباء اور 3 دیگر افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

’’ہماری زندگیوں کیلئے مارچ‘‘ کے عنوان سے کیے جانے والے اِس احتجاجی مظاہرے میں طلباء اور والدین کے علاوہ نامور شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ واشنگٹن کے علاوہ امریکہ کے کئی دیگر شہروں میں بھی اِسی عنوان سے احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا گیا۔

واشنگٹن کے احتجاجی مظاہرے میں اسکول کے طلباء نے خطاب کرتے ہوئے ’’گن‘‘ پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور ٹرمپ انتظامیہ سمیت امریکی ارکانِ پارلیمان پر شدید تنقید کی۔ اطلاعات کیمطابق گزشتہ روز امریکی صدر واشنگٹن سے فلوریڈا چلے گئے جس پر بعض احتجاج کرنے والوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھگوڑا قراردیا۔

امریکہ کی سابق وزیرِ خارجہ ہیلیری کلنٹن نے واشنگٹن میں مظاہرے کا اہتمام کرنے والے طلباء کے مطالبات کی حمایت کی ہے۔

طلباء اور دیگر مظاہرین نے کتبے اُٹھارکھے تھے جن پر درج ذیل نعرے درج تھے۔’’میں زندہ رہنا چاہتی ہوں‘‘، ’’اب مزید کوئی حملہ نہیں‘‘، ’’زندگیاں بچاؤ،گَن پر قابوپاؤ‘‘، ’’یہ کوئی نفسیاتی مسئلہ نہیں‘‘، ہلاک شُدگان کو تمہاری دعاؤں کی نہیں گن پر پابندی کی ضرورت ہے‘‘، ’’اُن سیاستدانوں کو ووٹ نہ دو جو زندگی کا دفاع نہیں کرتے‘‘، ’’بہت ہوگیا، اب اُٹھ کھڑے ہو‘‘، ’’گن سے زیادہ جس چیز کو خریدنا آسان ہے وہ پارلیمان کا اُمیدوار ہے‘‘، ’’بچّوں کا تحفّظ کرو گَن کا نہیں‘‘۔

تجزیہ کاروں کیمطابق واشنگٹن میں منعقد ہونے والا گن مخالف احتجاجی مظاہرے گزشتہ کم ازکم 10 سالوں میں امریکہ میں منعقد ہونے والے بڑے مظاہروں میں سے ایک تھا۔

یاد رہے کہ واشنگٹن سمیت امریکہ کے پانچ شہر دنیا کے اُن خطرناک شہروں میں شامل ہیں جہاں سب سے زیادہ قتل ہوتے ہیں۔