(واشنگٹن-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 1 محرم 1440ھ)امریکہ نے واشنگٹن میں قائم تنظیم آزادیٴ فلسطین (پی ایل او) کے دفاتر کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیدیا ہے جس پر فلسطینی انتظامیہ نے بھی سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نارٹ کیجانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکہ نے پی ایل او کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائیدار امن کے حصول کے لیے اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پی ایل او نے اسرائیل کے ساتھ معنی خیز اور براہِ راست مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا‘‘۔
یاد رہے کہ تنظیم آزادیٴ فلسطینی سمیت اسلامی تعاون تنظیم اور اسلامی ممالک نے بھی مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کو مُسترد کردیا تھا۔ یہودی القدس کو یروشلم کہتے ہیں۔ امریکی فیصلے کے اعلان کے بعد فلسطینی انتظامیہ نے اسرائیل کیساتھ تنازعے پر امریکہ کی ثالثی اور اُس کا کوئی بھی امن منصوبہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
امریکا نے فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوامِ متحدہ کے معاونتی منصوبے کو فراہم کی جانے والی تمام تر امداد بھی یکم ستمبر کو روکنے کا اعلان کیا تھا جس کے باعث غزہ میں ہسپتال انتہائی متاثر ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ وہاں کا پُورا طبّی نظام شدید متاثر ہوگا۔ غزہ کی پٹی میں 13 ہسپتال اور 54 طبی مراکز قائم ہیں جو اس علاقے میں رہائش پذیر 20 لاکھ افراد کو 95 فیصد طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کیمطابق یہ طبی مراکز غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے پر مقیم فلسطینوں کو سرطان کے علاج کے ساتھ ساتھ دیگر طبی امداد فراہم کرتے ہیں۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل