(قاہرہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 04 رمضان 1439ھ) سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ القدس منتقلی بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ’’ہم امریکا کے اس اقدام کے مسترد کرتے ہیں اور اس کو فلسطینی مفادات کے خلاف متعصبانہ سمجھتے ہیں ‘‘۔ یاد رہے کہ یہودی مقبوضہ القدس کو یروشلم کہتے ہیں۔
اس اجلاس میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی اور غزہ میں اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینی مظاہرین کے خلاف پُرتشدّد اور ہلاکت خیز کارروائیوں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا گیا ہے۔
امریکہ کیجانب سے مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب اور اسلامی دنیا کے مؤقف کااعادہ کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر امریکا کے اس فیصلے کو مسترد کردیا گیا ہے اور مقبوضہ القدس کی حیثیت میں تبدیلی کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
سعودی وزیرِ خارجہ نے ایک مرتبہ واضح کیا کہ ’’ فلسطینی جدوجہد کی حمایت سعودی مملکت کی اولین ترجیح ہے اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز یہ بات زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ سعودی عرب فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دلانے کے لیے حمایت میں کسی بھی تردّد کا مظاہرہ نہیں کرے گا‘‘۔
اجلاس میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے فلسطین پر قابض قوّت کے جرائم کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے فیصلے کو ہر سطح پر مسترد کردیا گیا ہےاور اس غیر ذمہ دارانہ فیصلے سے پورا خطہ کشیدگی کی لپیٹ میں آجائے گا۔
جناب احمد ابو الغیط نے گوئٹے مالا کے امریکا کی تقلید میں اپنا سفارت خانہ مقبوضہ القدس منتقل کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ عرب لیگ اس ملک کے اقدامات کی مذمت کرتی ہے اور ان پر افسوس کا اظہار کرتی ہے۔ اُنہوں نے یہ خبردار بھی کیا کہ ’’گوئٹے مالا اور ایسا ہی اقدام کرنے والے دوسرے ممالک کے ساتھ عرب لیگ کے رکن ممالک کے تعلقات پر نظر ثانی کی جائے گی‘‘۔
اجلاس میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کا کہنا تھا کہ ’’مقبوضہ القدس میں کسی بھی ملک کے سفارت خانے کی منتقلی بدستور ایک کالعدم فیصلہ ہی رہے گی ‘‘۔ اُنہوں نے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے یکجہتی پر زور دیا۔
اُردن کے وزیرخارجہ ایمن صفادی کا کہنا تھا کہ’’ فلسطینیوں کو اُن کے حقوق دلائے بغیر خطے میں کوئی امن ہوسکتا ہے اور نہ سلامتی کی ضمانت دی جاسکتی ہے‘‘۔ یاد رہے کہ اُردن امریکہ کا اہم اتحادی ہے لیکن اُس نے صدر ٹرمپ کیجانب سے اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ القدس منتقل کرنے کی شدید مذمّت کی ہے اور اس اقدام کو ناقابلِ قبول قرار دے کر مُسترد کردیا ہے۔
سعودی عرب، مصر اور اُردن کے دوٹوک موقف سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ القدس منتقلی کے صدر ڈونلڈ کے یکطرفہ اور متنازع فیصلے کو مشرقِ وسطیٰ میں واشنگٹن کے انتہائی قریبی اتحادیوں کی طرف سے بھی مُسترد کردیا گیا ہے۔