اُردن میں مہنگائی کیخلاف عوامی احتجاج، آئی ایم ایف منصوبہ مُسترد، وزیراعظم کا استعفیٰ منظور

(عمان۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 20رمضان 1439ھ) اُردن میں مہنگائی کیخلاف بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج کے تناظر میں وزیراعظم ہانی الملقی نے استعفیٰ دیدیا ہے جبکہ اُن کا استعفیٰ باضابطہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔ اب وزیر تعلیم عمر الرزاز کو حکومت بنانے کی دعوت دی گئی ہیں جنہیں اصلاح پسند سمجھا جاتا ہے۔

استعفیٰ دینے والے وزیراعظم ہانی الملقی کی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف کی سفارش پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا تھا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔  اس اضافے کیخلاف اُردنی عوام نے وزیراعظم ہانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے دارالحکومت عمّان سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں احتجاجی مظاہرے شروع کیے۔ مظاہرین نے ٹیکسوں کی شرح میں اضافے اور خوراک کی اشیاء پر زرتلافی کی کٹوتی کا فیصلہ واپس لینے کا پرزور مطالبہ کیا تھا جس میں حکومت ناکام رہی۔ تاہم پیٹرول کی قیمت میں اضافے کو شاہ عبداللہ دوم نے مؤخر کرنے کا حکم دیا تھا۔

غیر معمولی طور جمعرات کی شب افطاری کے بعد ہزاروں لوگوں نے دارالحکومت عمّان میں زبردست احتجاجی مظاہرے کیے جس کے بعد صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہوگیا تھا۔ ملک میں معاشی حالت کے بگاڑ کی ایک وجہ پناہ گزینوں کی بڑی تعداد بھی ہے۔ لگ بھگ 10 لاکھ شامی پناہ گزین اس وقت اُردن میں ہیں جن کی ضروریات بھی حکومت پوری کرتی ہے۔

ملک میں بیروزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں بھی بیچینی پائی جاتی ہے۔ اُردن کے عوام حکومت پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ عالمی مالیاتی فنڈ سے آمرانہ شرائط پر قرض لینے کے بجائے ملکی معیشت کی بہتری کیلئے حقیقی اقدامات کرے۔