(مظفر آباد۔ اُردو نیٹ پوڈکاسٹ 14 اگست 2019) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نےآزاد جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کی حالیہ صورتحال سے متعلق خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے اگر جنگ ہوئی تو اس کی ذمہ داری عالمی برادری پر ہوگی۔اُنہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ اب وہ کشمیر کے سفیر بنیں گے اور دنیا بھر میں اس مسئلے کو اُٹھائیں گے۔
مذکورہ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بہت بڑی تزویراتی غلطی کردی ہے جو اُسے بہت مہنگی پڑے گی۔
اُنہوں نے بھارت کی انتہاء پسند دہشت گرد تنظیم سے متعلق کہا کہ یہ جو آر ایس ایس کا جن بوتل سے نکل چکا ہے یہ واپس اندر نہیں آجائے گا، یہ کشمیریوں تک نہیں رکے گا، یہ دلت، سکھوں تک جائے گا، مسیحیوں تک آچکا ہے جبکہ سب سے زیادہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ صرف کشمیر تک نہیں رکے گا، نفرت سے بھرا یہ نظریہ پاکستان تک آئے گا، ہمیں اطلاع ملی ہے، ہم نے دو مرتبہ قومی سلامتی کا اجلاس بلایا اور پاک فوج کو بھی علم ہے کہ بھارت نے آزاد کشمیر پر حملہ کرنےکا منصوبہ بنایا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جس طرح پلوامہ کے بعد بھارت نے بالاکوٹ میں دراندازی کی کوشش کی تھی، اب اس نے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے آزاد کشمیر پر حملے کا منصوبہ بنایا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مودی کو پیغام دیتا ہوں ،آپ حملہ کریں اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔اُنہوں نے مودی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قوم اور فوج تیار ہے، آپ جو کریں گے ہم آپ کا مقابلہ کریں گے اور آخر تک جائیں گے اور بھارت کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ قومی غیرت ہمیں لا الہ الااللہ کی طاقت دیتا ہے، ہم اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔
بھارتی ہندو دہشت گرد تنظیم سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے اس وقت آر ایس ایس کی شکل میں ایک خطرناک نظریہ کھڑا ہے جو ہٹلر کی نازی پارٹی سے متاثر ہے، میں نے پہلی مرتبہ بھارتی وزیراعظم کا مکرہ اور اصل چہرہ سامنے رکھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’’آر ایس ایس نظریہ سمجھتا ہے کہ مسلمانوں نے ان پر سینکڑوںسالوں تک حکومت کی ہے اب ان سے بدلہ لینے کا وقت آگیا ہے کیونکہ اگر یہ ہم پر حکومت نہ کرتے تو ہم عظیم قوم ہوتے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ یہ نظریہ گزشتہ کئی سالوں سے چلتا ہوا آرہا تھا، جس میں بابری مسجد کا واقعہ بھی شامل ہیں، تاہم پچھلے 5 سال کے دوران مقبوضہ کشمیر میں اس نظریے کو تقویت بخشی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مودی نے اسی نظریے کا استعمال کرتے ہوئے آخری کارڈ کھیل لیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ اس نے تاریخی تزویراتی غلطی کردی ہے جس کا خمیازہ اُسے بھگتنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی نے کشمیر کو بین الاقوامی کردیا گیا ہے، اب کشمیر کا معاملہ پوری دنیا میں پہنچاؤں گا اور کشمیر کا سفیر بنوں گا۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے رہنما کہہ رہے ہیں کہ قائداعظم محمد علی جناح کا نظریہ بالکل درست تھا اور بھارت کے ساتھ جاکر بہت بڑی غلطی کی۔
وزیراعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ سمیت عالمی برادری کیجانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اب جو جنگ ہوگی اُس کی ذمہ داری بین الاقوامی برادری پر ہوگی کیونکہ جنگیں روکنا ان کا کام تھا جو اُنہوں نے نہیں کیا۔اُنہوں نے پُرعزم انداز میں کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے کے لیے دنیا کے ہر فورم پر جائیں گے اور اقوام متحدہ کے آئندہ اجلاس کے دوران دنیا دیکھے گی کہ کتنے لوگ کشمیر کے لیے باہر نکلیں گے اور احتجاج کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مودی کی جانب سے اپنا آخری کارڈ کھیلنے کے بعد اب کشمیر آزادی کی جانب جائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اب صرف کشمیری یا پاکستانی ہی نہیں بلکہ دنیا کے ایک ارب 25 کروڑ مسلمان اقوام متحدہ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
آزاد جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی اپنے خطاب کے اختتام پر عمران خان نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کیا اور دور اندیش سیاست پر بابائے قوم کی تعیف کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم آج قائداعظم کی مقروض ہے، وہ جانتے تھے کہ بیماری کی وجہ سے زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہ سکیں گے لیکن اُنہوں نے کسی کو اپنی بیماری کا علم نہیں ہونے دیا اور آخر تک مذاکرات کرکے پاکستان بنایا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ پاکستان ایک مقصد کے لیے بنا تھا۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ ہم نے ایک آزاد ملک کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر اس ملک کو کھڑا کرنا تھا۔اُنہوں نے کہا کہ جب کوئی کسی کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرتا ہے جیسے ہندو مت میں آر ایس ایس کرتی ہے تو وہ دین کے خلاف جاتے ہیں، ہمارا مذہب نسل پرست اور تنگ نظر نہیں ہے اور یہی پاکستان کا مقصد تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر مودی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کشمیری عوام اب ڈرتی نہیں، آپ اس کو غلام نہیں رکھ سکتے، آپ کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو آپ آزاد کشمیر میں مہم جوئی کرنے اور سبق سکھانے کا سوچ رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ آپ کو سبق سکھایا جائے۔