ایران سے کاروبار کرنے والے امریکہ کیساتھ تجارت نہیں کرسکیں گے، صدر ٹرمپ کی دھمکی

(واشنگٹن-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 26 ذوالقعدہ 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ایک مرتبہ پھر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے صدارتی حکمنامے پر دستخط کے بعد خبردار کیا ہے کہ ایران سے کاروبار کرنے والے امریکہ کیساتھ تجارت نہیں کرسکیں گے۔ اُن کے اس بیان کو یورپی یونین کیلئے دھمکی سمجھا جارہا ہے جس نے امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ اپنی کمپنیوں کی جائز تجارت کا تحفظ کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے پیر کے روز پابندیاں بحال کرنے کے حکمنامے پر دستخط کے بعد کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اس میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ کیا گیا ہو، جس میں تہران کا بیلسٹک میزائل منصوبہ اور دہشت گردی کی پشت پناہی شامل ہیں۔

ایران کیخلاف دوبارہ اقتصادی پابندیوں کے آغاز سے واشنگٹن کے کئی ممالک کیساتھ تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔ ان پابندیوں کا دوسرا مرحلہ نومبر سے شروع ہوگا جس کے تحت تمام ممالک کیلئے لازم ہوگا کہ وہ ایران سے خام تیل کی تمام درآمدات روک دیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت، چین اور جاپان سمیت درجنوں ممالک اِن پابندیوں سے شدید متاثر ہوسکتے ہیں جو ایران کے خام تیل کے بڑے خریدار ہیں۔

اُدھر ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا ایرانی عوام کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑ رہا ہے۔ قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے نئے ایٹمی مذاکرات کی بات اور ساتھ ہی دوبارہ پابندیاں عائد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

صدر روحانی نے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ مذاکرات کے حق میں رہا ہے لیکن واشنگٹن کو پہلے یہ ثات کرنا ہو گا کہ اس پر اعتبار کیا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں تہران نے امریکی صدر کیجانب سے غیرمشروط سربراہ ملاقات کی تجویز کو مُسترد کردیا تھا۔

امریکہ کی نئی اقتصادی پابندیاں پہلے سے مشکلات کے شکار ایران کی معیشت پر شدید منفی اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔ ملک میں اشیائے خردونوش سمیت روزمرہ ضروریات کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ایرانی کرنسی ریال کی قدر نصف سے زیادہ گرگئی ہے جس سے عوام کی قوّتِ خرید اور روزگار کی صورتحال پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ امریکہ کی تازہ ترین اقتصادی پابندیوں کے ممکنہ اثرات کے بارے میں ایرانی عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ حال ہی میں کئی شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔

دوسری جانب، اِس اَمر کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ حد سے زیادہ سختی دکھانے کی صورت میں امریکہ کے یورپی یونین اور دیگر شراکتداروں کیساتھ تجارتی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں جس سے امریکہ سمیت عالمی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہونا خارج از امکان نہیں ہے۔