ایران کیساتھ جوہری سمجھوتہ برقرار رکھا جائے، پوٹن اور میکخواں متفق

(ماسکو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 شعبان 1439ھ)  رُوس کے صدر ولادیمیر پُوٹن اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے ایران کیساتھ امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں کے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

روسی صدارتی دفتر نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صدر پُوٹن اور صدر میکخواں نے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے جس میں زور دیا گیا ہے کہ ایران کے جوہری منصوبے پر سمجھوتے کو ختم نہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ جولائی 2015ء میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ایک جوہری سمجھوتہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران نے یورینیم افزودگی کا اپنا منصوبہ روک دیا اور بین الاقوامی جوہری توانائی کے نگراں ادارے کو اپنی جوہری تنصیبات کے معائنوں کی اجازت دیدی تھی۔ اِس کے جواب میں تہران پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیاں اُٹھالی گئیں۔

فرانسیسی صدر میکخواں نے حال ہی میں اپنے دورہٴ واشنگٹن کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کو یہ قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ  ایران کیساتھ جوہری سمجھوتہ ختم نہ کیا جائے لیکن امریکی صدر اس سمجھوتے کی حیثیت پر کئی سوالات اُٹھا چکے ہیں اور امکان یہ ہے کہ وہ 12 مئی کو ایران پر امریکی اقتصادی پابندیاں بحال کرسکتے ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں ایران پہلے ہی دھمکی دے چکا ہے کہ وہ ’’جوہری سمجھوتے‘‘ سے نکل جائے گا۔

فرانس سمیت یورپی ممالک اور رُوس و چین بھی ایران سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔ لیکن اسرائیل کے پُرزور حامی امریکی صدر ٹرمپ اِس سمجھوتے کو ختم کرکے ایک نیا اور سخت معاہدہ کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ موجودہ سمجھوتے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

دوسری جانب، ایران اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی بڑھتی جارہی ہے اور تل ابیب شام میں ایران کے مبینہ ٹھکانوں پر میزائل حملوں کے ساتھ ساتھ اُس پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی کوششیں تیز کررہا ہے۔ لیکن امریکہ کے علاوہ دیگر عالمی طاقتیں ایران سے جوہری سمجھوتے کے حق میں نہیں ہیں۔