(انقرہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 رمضان 1439ھ) جدید دور میں آپ نے ایسا کبھی نہ سُنا ہوگا کہ کوئی شہنشاہ، صدرِ مملکت یا ملک کا وزیرِاعظم عوام کیجانب سے غیررسمی دعوت دینے پر فوری طور پر اُن کے پاس پہنچ گیا ہو۔ لیکن اکیسویں صدی میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایسا کردکھایا اور وہ اس قسم کے غیرمعمولی کام کرنے کے عاددی نظرآتے ہیں۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے ہاسٹل میں قیام پذیر طلباء میں سے ایک نے ٹوئیٹر پر صدر رجب طیب اردوغان کو حسین غازی ہاسٹل میں ایک ساتھ سحری کرنے کیلئے ٹوئیٹر پر دعوت دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’’جناب صدر صاحب ایک رات آپ ہمارے حسین غازی ہوسٹل میں ہمارے مہمان بنیں اور ہم اکھٹے ہی سحری کریں‘‘۔ طلباء اُس وقت حیران رہ گئے جب جناب اردوغان نے اپنے ٹوئیٹر پر جواب دیتے ہوئے پیغام لکھا کہ ’’اگر آپ کی چائے تیار ہے تو میں آرہا ہوں‘‘۔
بعدازاں، صدر اردوغان ہاسٹل پہنچ گئے جہاں طلباء نے گرمجوشی سے اُن کا خیرمقدم کیا اور اپنے درمیان اُنہیں دیکھ کر والہانہ خوشی کا اظہار کیا۔ ترک صدر نے طلباء کیساتھ ہی سحری کی اور اس منظر کو طلباء نے ہاسٹل کے طعام خانہ سے فیس بُک اور ٹوئیٹر پر اپنے اسمارٹ فون سے براہِ راست نشر کیا۔ اطلاعات کیمطابق اس براہِ راست نشریات کو سماجی میڈیا پر لگ بھگ 21 لاکھ افراد نے بیک وقت دیکھا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
صدر اردوغان طلباء میں گھل مل گئے اور سحری کے ساتھ ساتھ اُن سے مختلف اُمور پر گفتگو بھی کرتے رہے۔ بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ صدر اردوغان اکثروبیشتر اپنی اہلیہ اور خاتون اوّل امینہ اردوغان کیساتھ افطاری کے وقت اچانک کسی بھی گھر پر پہنچ جاتے ہیں اور اُن کے ساتھ ملکر افطار کرتے ہیں۔ رواں رمضان المبارک کے دوران بھی وہ کئی بار اس طرح کی افطاری کرچکے ہیں۔
یقینی طور پر آپ نے بھی دورِ جدید میں اس طرح کا صدرِ مملکت اور رہنماء نہ دیکھا ہوگا اور نہ سُنا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ صدر رجب طیب اردوغان ترکی کے عوام میں بیحد مقبول رہنماء ہیں۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل