(جنیوا۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 19 فروری 2018) عالمی ادارہٴ صحت نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچّوں کی قدرتی طریقے سے پیدائش میں مدد کریں۔ جمعرات کے روز پیش کردہ نئے رہنماء اُصولوں میں عالمی ادارہٴ صحت نے کہا ہے کہ پیشہ ورانہ ماہرین قدرتی طریقے سے بچّے کو جنم دینے کی خواتین کی صلاحیت پر اعتماد کرنا چاہیئے۔ اِن رہنماء اُصولوں کا مقصد بچّے کی پیدائش والے کمروں میں طبّی مداخلت کو کم کرنا ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کیمطابق ہر سال دنیا میں لگ بھگ 14 کروڑ بچّوں کی پیدائش ہوتی ہے جن میں سے بیشتر پیدائشیں خواتین یا اُن کے بچّوں میں کسی قسم کی پیچیدگی کے بغیر ہوتی ہیں۔ تاہم گزشتہ 20 سالوں کے دوران معالجین نے ایسے طبّی ذرائع کا استعمال بڑھادیا ہے جنہیں پہلے صرف خطرات سے بچنے اور پیچیدگیوں سے نبٹنے کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔
خاندان، خواتین، بچّوں اور بالغان سے متعلق عالمی ادارہٴ صحت کی معاون ڈائریکٹر جنرل برائے ڈاکٹر پرنسس نوتھیمبا سِمیلیلا نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین محفوظ ماحول میں زچگی کے ماہرین کی موجودگی اور جدید آلات کی حامل تنصیبات میں بچّے کو جنم دیں۔ لیکن بچّے کی پیدائش کے معمول کے عمل میں ادویات کا بڑھتا ہُوا استعمال بچّے کو جنم دینے کی خواتین کی صلاحیت کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور اُن کے زچگی کے تجربے کو منفی انداز سے متاثر کررہا ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچّے کی پیدائش ایک معیاری نفسیاتی عمل ہے جو زیادہ تر خواتین اور بچّوں کیلئے کسی پیچیدگی کے بغیر تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔ لیکن جائزے سے پتہ چلا ہے کہ صحتمند حاملہ خواتین کی خاصی تعداد زچگی کے عمل کے دوران کم ازکم ایک طبّی مداخلت (دوا یا انجکشن) کے عمل سے گزری۔
اقوامِ متحدہ کے اس ادارے نے واضح طور پر مشورہ دیا ہے کہ بچّے کی پیدائش کے وقت قدرتی طریقے سے بچّے کو جنم دینا ہی خواتین اور بچّوں دونوں کیلئے بہترین ہے۔ آج کل عام طور پر دیکھا جارہا ہے کہ ہسپتال یا زچگی کے مراکز میں بچّے کی پیدائش کے قدرتی عمل سے پہلے ہی انجکشن لگادیے جاتے ہیں جن سے بچّے کا جنم تیزی کیساتھ ہوتا ہے لیکن ماہرین نے باور کروایا ہے کہ غیر ضروری طور پر دواؤں یا انجکشنز کا استعمال زچّہ و بچّہ دونوں کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔