(اسلام آباد۔ اُردو نیٹ پوڈکاسٹ 11 اگست 2019) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صوتحال خطرناک ہوجانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کیجانب سے کرفیو ہٹائے جانے کے بعد مقبوضہ وادی میں مزید خون خرابہ ہوگا۔
چین کے حالیہ دورے سے واپسی کے بعد اسلام آباد میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ایک اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ چین جانا انتہائی مفید اور بروقت تھا جہاں اُن کی چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے اہم ملاقات ہوئی۔
چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کے حوالے سے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اِس ملاقات میں میں قومی سلامتی کونسل کے فیصلوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف ان کے سامنے رکھا اور چین کا رد عمل ہماری توقعات کے عین مطابق تھا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ میں نے اُنہیں کہا کہ پاکستان نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر وزیرِ خارجہ وانگ یی نے چین کیجانب سے نہ صرف اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا بلکہ اپنے نمائندے بھی نامزد کر دیئے ہیں جو ہمارے افسران کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین سمجھتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر متنازع معاملہ ہے اور اس کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہی مضمر ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے نریندر مودی حکومت کے حالیہ اقدامات پر چین کا خیال ہے کہ یہ بھارت کا یکطرفہ فیصلہ ہے جس سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے۔
مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے خراب تر ہوتی صورتحال سے متعلق پاکستان کے ردعمل کے حوالے سے وزیرِ خارجہ کہنا تھا کہ ہم اور آپشنز بھی زیر غور لارہے ہیں، اللہ نہ کرے کہ کوئی خون خرابہ ہو لیکن ہمیں سنجیدہ خدشات ہیں کہ حالات اس طرف بڑھ رہے ہیں اور اگر اس طرف جاتے ہیں تو ہم یہ موضوع بھی زیر بحث لارہے ہیں، آیا ہمیں انسانی حقوق کونسل کے دروازے پر دستک دینی ہے اور کب دینی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ ہم امن کے حامی ہیں جنگ کو خود کشی کے مترادف سمجھتے ہیں لیکن ہم دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں، پہلے بھی جب بھارت نے جارحیت کی تو ہم نے دفاعی حق استعمال کیا۔