بھارتی وزیراعظم کا دورہٴ فلسطین، صدر محمود عبّاس سے باہمی دلچسپی کے اُمور پر گفتگو

(رملہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 11 فروری 2018)  بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پہلے دورہٴ فلسطین میں صدر محمود عبّاس سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے اُمور پر بات چیت کی گئی ہے۔ اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک مُشترکہ اخباری کانفرنس منعقد کی جس میں فلسطین کے صدر محمود عبّاس نے کہا کہ ہم عالمی طاقت کے طور پر بھارتی کردار کو اہمیت دیتے ہیں۔

جناب عبّاس نے کہا کہ فلسطینیوں نے کبھی بھی  بات چیت کو مُسترد نہیں کیا ہم پہلے بھی تیار تھے اور اب بھی اس کیلئے تیار ہیں۔ اُنہوں نے بھارت کیساتھ دوستی کی علامت کے طور وزیراعظم مودی کو فلسطینی ریاست کا اعلیٰ ترین اعزاز بھی دیا۔

بھارتی وزیراعظم نے اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینیوں سے دوستی اور حمایت کی تجدید کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں اور اُن کا ملک پر امن طریقے سے فلسطینی ریاست کے قیام کی اُمید کرتا ہے۔  اُنہوںے نے کہا کہ ’’میں نے صدر عبّاس کو یقین دہانی کروائی ہے کہ بھارت ایک وعدے کیمطابق فلسطینی عوام کے مفادات کی دیکھ بھال کا پابند ہے‘‘۔

بھارتی وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ بھارت کی خارجہ پالیسی میں فلسطینی جدوجہد کی حمایت ایک مستحکم نقطہ رہا ہے۔

صدر محمود عبّاس کا کہنا تھا کہ اُن کے وزیراعظم مودی کیساتھ سُود مند اور تعمیری مذاکرات ہوئے ہیں اور اُنہوں نے بھارتی رہنماء کو فلسطین اور خطّے کی مجموعی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا یاد رہے کہ گزشتہ چند سالوں میں بھارت اور اسرائیل کے تعلقات میں خصوصی گرمجوشی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ان دونوں ملکوں کے مابین دفاع اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون تیزی سے بڑھا ہے اور کروڑوں ڈالر مالیت کے سمجھوتے بھی ہوئے ہیں۔ وزیراعظم مودی نے گزشتہ سال جولائی میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا جس کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نے دہلی کا دورہ کیا۔

اپنے پہلے دورہٴ فلسطین میں بھارتی وزیراعظم مودی نے فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ تو کیا لیکن اسرائیلی فوج اور اُس کی دیگر فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی ہلاکت، غزہ کی صورتحال اور سینکڑوں فلسطینی بچّوں، خواتین، نوجوان لڑکوں کی بلاجواز گرفتاریوں اور مقبوضہ علاقوں میں غیر قانونی یہودی بستیوں کے قیام سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔