(نئی دہلی-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 27 ذوالحجہ 1439ھ) امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور وزیرِ دفاع جِم میٹس کے دورہٴ بھارت کے دوران جمعرات کے روز دونوں ملکوں کے مابین ایک اہم فوجی معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جس سے خطّے میں طاقت کا توازن مزید بگڑنے اور جدید ہتھیاروں کی دوڑ تیز تر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع جِم میٹس اور بھارتی وزیرِ دفاع نرملا ستھارامان نے مذکورہ فوجی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت بھارت امریکی حساس دفاعی ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرسکے گا۔
دونں ملکوں کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے نئی دہلی میں مشترکہ مذاکرات کے بعد مذکورہ فوجی معاہدے پر دستخط کیے گئے جبکہ امریکی وزیرخارجہ پومپیو نے یہ اشارہ بھی دیدیا ہے کہ واشنگٹن ایران سے تیل کی خریداری کیلئے بھارت کو ممکنہ طور پر استثنیٰ دے سکتا ہے جبکہ نئی دہلی کے روس سے جدید ترین میزائل دفاعی نظام ایس-400 خریدنے کے معاملے پر بھی بظاہر واشنگٹن نے سخت مخالفت ترک کردی ہے۔ اِن دونوں ملکوں کے مابین حالیہ فوجی معاہدے سے قبل کئی اختلافات سامنے آئے تھے جس کے باعث کئی مرتبہ بات چیت ملتوی کرنی پڑی تھی۔
امریکی وزیرخارجہ کیساتھ ایک مشترکہ اخباری کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ سُشما سوراج نے کہا ہے کہ وزیرخارجہ پومپیو کایہ پہلا دورہٴ بھارت ہے اور اُمید ہےامریکہ بھارتی مفاد کےخلاف نہیں چلےگا۔
سشما سوراج نے بتایا کہ امریکہ اوربھارت کا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں تعاون پراتفاق ہوا ہے اورساتھ ہی جنوبی ایشیاء کی موجودہ صورتحال پربھی تفصیلی گفتگوہوئی ہے ۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ سرحدی دہشتگردی روکنے کیلئے دونوں ممالک کانقطہٴ نظر ایک ہے۔
امریکہ ملکوں سے فوجی اور اقتصادی سمجھوتوں کے مذاکرات کے موقع پر انسانی حقوق کے معاملات اُٹھاتا رہتا ہے لیکن بھارت سے حالیہ فوجی معاہدے کیلئے اُس نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، اقلیتوں کیساتھ غیرمساوی سلوک اور مقبوضہ جمّوں وکشمیر میں ماورائے عدالت قتل سمیت بھارتی فوج کی طرف سے کشمیریوں کو ہلاک کرنے جیسے اہم ترین مسائل سے مکمل چشم پوشی کی ہے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل