(ماسکو-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 12 ذوالحجہ 1439ھ) بھارت نے جدید ترین طیارہ شکن میزائل نظام ایس-400 روس سے خریدنے کی تیاری اور منصوبہ بندی کرلی ہے جس سے خطّے میں طاقت کا توازن ایک مرتبہ پھر متاثر ہونے اور اسلحے کی دوڑ میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
روس کی وفاقی سروس برائے تکنیکی تعاون کے سربراہ دمتری شُوگائیف نے کہا ہے کہ بھارت کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے طیارہ شکن میزائل نظام ایس-400 کی فراہمی کیلئے معاہدے کے کلیدی پہلوؤں کا تعین کرلیا گیا ہے اور توقع ہے کہ رواں سال کے اواخر تک معاہدے پر دستخط کردیے جائیں گے۔
روسی ٹی وی چینل سے انٹرویو میںشُوگائیف نے بتایا کہ ’’ہم اس معاہدے پر دستخط کیلئے مکمل تیار ہیں‘‘۔ قبل ازیں جولائی کے اوائل میں بھارت کی دفاعی کونسل ایس-400 طیارہ شکن میزائل نظام کی خریداری کی منظوری دے چکی ہے۔
یاد رہے کہ روس یہی جدید طیارہ شکن میزائل نظام ترکی کو فروخت کرنے کا سمجھوتہ کرچکا ہے جس پر امریکہ نے انقرہ پر نہ صرف کڑی نکتہ چینی کی بلکہ کئی ملکوں کے اشتراک سے امریکہ میں بنائے جانے والے جدید ترین لڑاکا طیاروں ایف- 35 کی ترکی کیلئے فروخت روک دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔ تاہم واشنگٹن روسی میزائل نظام کی بھارت کو فروخت پر دہلی کیخلاف کسی سخت اقدام سے گریزاں نظرآتا ہے۔ تجزیہ کاروں نے امریکہ کے دوہرے معیار کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی نیٹو کا کلیدی اتحادی ہے لیکن امریکہ اُس کیخلاف ہر ممکن اقدامات کررہا ہے جبکہ بھارت کی روس سے طیارہ شکن میزائل نظام اور دیگر اسلحے کی خریداری پر اُس کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
باور کیا جاتا ہے کہ طیارہ شکن روسی میزائل نظام کی بھارت کو فراہمی سے پاکستان کیلئے سلامتی خطرات میں اضافہ ہوجائے گا۔ بھارت کا تیزی کیساتھ بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ اور جدید اسلحے کی بے دریغ خریداری خطّے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو غیرمعمولی رفتار سے بڑھارہی ہے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل