(انقرہ ۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ۔ ۳ فروری ۲۰۱۸) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ملکی فوج پیشرفت کرتے ہوئے شامی شہر عفرین کے مرکز کے قریب پہنچ رہی ہے ۔ ترک صدر نے ہفتے کے روز مشرقی صوبے بطلس میں حکمراں انصاف اور ترقی جماعت کے ایک عمومی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے ۔
یاد رہے کہ ترکی نے شمال مغربی شام کے شہر عفرین سے امریکی حمایت یافتہ کُرد علیحدگی پسندوں کے گروپ پی وائی ڈی ، پی کے کے اور داعش دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے آزاد شامی آرمی کیساتھ ملکر20 جنوری کو شاخ زیتون نامی فوجی کارروائی شروع کی ۔
اس کارروائی کے آغاز کے بعد سے مذکورہ کُرد گروپوں نے سرحد پار تُرکی میں بھی کئی حملے کیے ہیں جس سے کم ازکم سات عام شہری جاں بحق اور ایک سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔
ترکی علیحدگی پسند کُرد مسلح گروپوں کیخلاف کارروائیوں کیلئے پُرعزم ہے ۔ ان گروپوں کو ترکی ، یورپی یونین اور امریکہ نے بھی دہشتگرد قرار دے رکھا ہے لیکن گزشتہ سال سے امریکہ ان گروپوں کی مدد کررہا ہے جس کی انقرہ نے سخت مذمت کی ہے ۔ امریکی کا کہنا ہے کہ وہ دہشتگرد گروہ داعش کیخلاف کُرد گروپ کی مدد کررہا ہے جبکہ ترکی کا موقف ہے کہ دہشتگردوں کے ذریعے دہشتگردی کو ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس سے دہشتگردی میں اضافہ ہوگا ۔
ترکی کے ذرائع ابلاغ مبینہ تُرک دہشتگرد گروپوں کی امریکی فوج کے اہلکاروں کیساتھ تصاویر منظر عام پر لاچکے ہیں جبکہ ان علیحدگی پسند کُردوں کی امریکی ہتھیاروں کے ساتھ تصاویر بھی منظر عام پر آچکی ہیں ۔ اس معاملے پر انقرہ کے واشنگٹن کیساتھ تعلقات کشیدہ تر ہوتے جارہے ہیں ۔