(استنبول-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 12 شوال 1439ھ) ترکی کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں صدر رجب طیب اردوغان اور حکمراں انصاف اور ترقّی جماعت کی واضح کامیابی پر عالمی رہنماؤں نے جناب اردوغان کو مبارکباد دی ہے جبکہ دنیا بھرکے ذرائع ابلاغ نے اُنکی کامیابی کی خبروں کو غیرمعمولی طور پر اہم ترین خبر کے طور پر شائع کیا جبک ٹی وی چینلوں نے خصوصی پروگرام اور تبصرے بھی نشر کیے۔
پاکستان کے نگراں وزیراعظم ناصر الملک، صدر ممنون حسین، جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکیل، ایران کے صدر حسن روحانی، فلسطین کے صدر محمود عبّاس، نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹینبرگ اور برطانوی وزیراعظم تھریسا مے سمیت دیگر عالمی رہنماؤں نے صدر اردوغان کو کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔
غیرسرکاری نتائج کیمطابق صدر اردوغان نے کل ووٹوں میں سے مجموعی طور پر52.38 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ صدارتی انتخاب میں اُن کے قریبی حریف محرم انجے کو 30.79 فیصد، صلاحدین دیمرتاش کو 8.32 فیصد، خاتون اُمیدوار میرال اک شنر کو 7.42 فیصد، تیمل قارا ملااوغلو کو 0.9 فیصد اور دوغو پیرین چیک کو 0.20 فیصد ووٹ ملے۔
دوسری جانب، حکمراں انصاف اور ترقّی جماعت نے پارلیمان کی 295 نشستیں جیت لی ہیں جبکہ اسکی اتحادی قوم پرست تحریک جماعت ایم ایچ پی نے 49 نشستیں حاصل کی ہیں اس طرح نئی پارلیمان میں اس اتحاد کی مجموعی طور پر 344 نشستیں ہیں۔ حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی سی ایچ پی کو مجموعی طور پر 146 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ایچ ڈی پی نے 67 اور محترمہ میرال اک شنر کی قیادت میں نئی قوم پرست، آزاد خیال قدامت پسند سیاسی جماعت گُڈ پارٹی (ای پارٹی) کو 43 نشستیں ملی ہیں۔
ترکی کا اعلیٰ ترین انتخابی کمیشن پانچ جولائی کو حتمی اور باضابطہ نتائج کا اعلان کرے گا۔ تاہم غیرسرکاری نتائج کیمطابق صدر رجب طیب اردوغان اور اُن کی حکمراں جماعت واضح اکثریت سے کامیاب ہوگئے ہیں۔ صدر اردوغان کے سب سے بڑے صدارتی حریف محرم انجے سمیت دیگر اُمیدواروں اور جماعتوں نے بھی اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل