(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 11شعبان 1439ھ) شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن سرحد پار کرکے جنوبی کوریائی صدر مُن جے اِن سے تاریخ ساز ملاقات کیلئے غیرفوجی علاقے کی جنوبی کوریائی جانب پہنچ گئے ہیں جہاں صدر مُن نے اُن کا گرمجوش خیرمقدم کیا۔
کِن جونگ اُن جمعہ کے صبح ساڑھے نو بجے سرحد پار کرکے جنوبی کوریا کے پن مُنجوم گاؤں میں داخل ہوئے جو کہ ایک تاریخ ساز لمحہ تھا۔ جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ کیمطابق دونوں رہنماء صبح اور دوپہر میں مذاکرات کریں گے جس کے بعد مقامی وقت کیمطابق شام ساڑھے چھ بجے کے قریب ایک مُشترکہ بیان جاری کیا جائے گا۔ اپنی آمد کے وقت شمالی کوریائی رہنماء کِم مسکرارہے تھے جبکہ جنوبی کوریائی صدر مُن نے بھی اُن کا استقبال مسکراہٹ اور گرمجوشی کیساتھ کیا۔
1953ء میں جنگِ کوریا کے اختتام کے بعد کِم جونگ اُن پہلے شمالی کوریائی قائد ہیں جو سرحد پار کرکے جنوبی کوریا پہنچے ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین جنگ اور تنازعات کے باعث کِم جونگ اُن کے آنجہانی والد اور دادا نے ایسا نہیں کیا تھا تاہم اب دونوں کوریا ماضی کی جنگ اور تنازع کا باضابطہ خاتمہ کرکے نئے اور ایک پُرامن دور کیلئے پُرعزم نظرآتے ہیں۔
شمالی کوریا کے رہنماء کِم اپنی چھوٹی بہن کِم یو جونگ، محکمہٴ متحدہ محاذ کے سربراہ کِم یونگ چھول اور فوج کے نئے سربراہ ری میونگ سُو سمیت 9 ارکان کے ساتھ پہنچے ہیں۔
شمالی کوریائی قائد کِم جونگ اُن اور جنوبی کوریائی صدر مُن جے اِن نے جنوبی کوریا کی سرحد پر واقع غیرفوجی علاقے پن مُنجوم گاؤں میں قائم ’’ایوانِ امن‘‘ میں بات چیت کی جس میں دونوں ملکوں کے وفود بھی شریک تھے۔
دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی نظریں اس تاریخ ساز سربراہ ملاقات پر مرکوز ہیں۔ دونوں کوریا کے رہنماؤں کے کامیاب اور فیصلہ کُن مذاکرات جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک اور دیرپا امن کے حامل مستقبل کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل