جنوبی اور شمالی کوریا کا کوریائی جنگ باضابطہ طور پر ختم کرنا کا عزم

(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 12 شعبان 1439ھ)  جنوبی کوریا کے صدر مُن جے اِن اور شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ نے اپنی پہلی تاریخی سربراہ ملاقات کے دوران 65 سال پُرانی کوریائی جنگ کو باضابطہ طور پر ختم کرنے پر اتفاقِ رائے کیا ہے۔

دونوں کوریاؤں کے سربراہان نے دونوں ملکوں کے درمیان غیرفوجی علاقے میں واقع جنگ بندی کے معروف پن مُنجوم گاؤں کی جنوبی کوریائی جانب قائم ’’ایوانِ امن‘‘ میں مذاکرات کے دو دور منعقد کیے جن میں جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے ہدف پر بھی اتفاقِ رائے ہوا ہے۔

دونوں کوریاؤں کے سربراہ مذاکرات کے اختتام پر اہتمام کردہ اخباری کانفرنس میں ایک مُشترکہ بیان جاری کیا گیا جس پر کِم جونگ اُن اور مُن جے اِن نے ذرائع ابلاغ کے سامنے منعقدہ ایک باضابطہ تقریب میں دستخط کیے اور اِس کے فوری بعد ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا اور گلے مِلے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ تھا جس پر دونوں کوریاؤں میں یقینی طور پر خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

دونوں ملکوں نے اتفاقِ رائے کیا ہے کہ 1950ء سے 1953ء تک جاری رہنے والی کوریائی جنگ کے جنگ بندی سمجھوتے کو ایک امن معاہدے میں تبدیل کردیا جائے گا۔  اس کیلئے دونوں رہنماؤں نے کثیر فریقی مذاکرات پر اتفاق کیا ہے جس میں امریکہ اور ممکنہ طور پر چین کو شامل کیا جائے گا جو مذکورہ کوریائی جنگ میں فریق تھے۔

قبل ازیں، جمعہ کی صبح ساڑھے نو بجے کے قریب جب کِم جونگ اُن حد بندی خط پر پہنچے تو جنوبی کوریائی صدر مُن جے اِن نے اُن کا گرمجوش خیرمقدم کیا۔ اِس موقع پر جنوبی کوریائی صدر نے شمالی کوریائی رہنماء سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’’آپ جنوب کی جانب آگئے ہیں، میں کب شمال کی جانب آسکوں گا؟‘‘۔ اس پر کِم نے کہا کہ ’’شاید یہ آپ کیلئے شمالی کوریائی سرزمین میں داخل ہونے کا درست وقت ہے‘‘۔ بعد ازاں اُنہوں نے جنوبی کوریائی صدر مُن کو سرحدی خط کی شمالی کوریائی جانب داخل ہونے کا کہا اور دونوں رہنماء خط پار کرکے شمال کی جانب آگئے۔ یہ منظر دونوں کوریاؤں کے عوام اور شاید دونوں رہنماؤں کیلئے بھی خاصا جذباتی تھا۔

جمعہ کے روز پورے دن جنوبی کوریائی ٹی وی چینلز پن مُنجوم سے صورتحال کو براہِ راست نشر کرتے رہے جبکہ عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی اِس تاریخی سربرا ملاقات کی خبروں کو مسلسل نشر اور جاری کیا۔

مُشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں نے امن کے نئے دور اور جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے مکمل پاک کرنے کیلئے کام کرنے کا وعدہ کیا۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے کوریائی جنگ کے دوران بچھڑجانے والے خاندانوں کے ملاپ جیسے انسانی ہمدردی کے معاملات پر مزید مذاکرات منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

مُشترکہ اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مُن نے سربراہ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ’’ہمارے درمیان شاندار بات چیت ہوئی، ہم ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر مستقبل کیجانب جائیں گے اور مجھے جزیرہ نما کوریا میں امن اور خوشحالی کی اُمید ہے‘‘۔ اُنہوں نے سربراہ ملاقات کو تاریخی اور ایک نئے دور کا آغاز قراردیا۔

شمالی کوریائی رہنماء کِم نے اِس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہم (دونوں کوریا) ایک لوگ ہیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ساتھ ہیں، آج بڑا تاریخی موقع ہے، میں نے صدر مُن سے ملاقات کی ہے، یہ دورہ جنوب اور شمال میں لوگوں کو اُمید دے گا‘‘۔

اُنہوں نے زور دیا کہ ’’دونوں کوریاؤں کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، یہ نئی تاریخ، نیا آغاز ہے، اپنے اِس عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ میں صدر مُن سے اکثر ملنا چاہوں گا‘‘۔

جنوبی کوریا میں شمالی کوریا کی جوہری صلاحیت کے حوالے سے سخت تشویش پائی جاتی ہے جبکہ امریکہ نے بھی واضح کیا ہے کہ اُس کا ہدف شمالی کوریا کی ایٹمی اور بیلسٹک میزائل صلاحیت کا خاتمہ ہے۔ اپنی گفتگو میں شمالی کوریائی رہنماء نے یقین دہانی کروائی کہ ’’جو ہم چاہتے ہیں وہ حاصل کرسکتے ہیں، ہمارے لوگوں کے مستقبل کی خاطر اب مخاصمانہ تعلقات ختم ہوں گے‘‘۔

مُن جے اِن اور کِم جونگ اُن دونوں اپنی پوری سربراہ ملاقات کے دوران پرسکون اور کئی مواقعوں پر بہت خوشگوار مزاج میں نظر آئے۔ اُنہوں نے دوطرفہ تعلقات اور بین الاقوامی اہمیت کے حامل اُمور پر تفصیلی تبادلہٴ خیال کیا ہے۔