(ہنوئی۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 7 رجب 1439ھ) جنوبی کوریا اور ویتنام نے باہمی اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دے کر 2020ء تک سالانہ دوطرفہ تجارت کا حجم 100 ارب ڈالر کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جنوبی کوریائی صدر مُن جے اِن نے ویتنام کے اپنے سرکاری دورے کے دوران ہنوئی میں اپنے ویتنامی ہم منصب تان دائی کُوانگ سے ملاقات کے بعد ایک مُشترکہ اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ویتنامی صدر کو بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات سے ویتنام کی معیشت کی ترقّی میں مدد ملے گی۔
ویتنام دنیا کی تیزی کیساتھ معاشی ترقّی کرتے ہوئے ممالک میں سے ایک ہےجبکہ جنوبی کوریا اس وقت ویتنام میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
صدر مُن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نےدونوں ملکوں کے مابین قریبی اور باہمی سُود مند تعلقات کی اہمیت پر زور دیا ہے جس سے 2020ء تک دوطرفہ تجارت کے سالانہ حجم کو 100 ارب ڈالر تک لے جانے کے باہمی ہدف کے حصول میں میں بڑی مدد ملے گی۔
جنوبی کوریا اور ویتنام کے مابین 2017ء میں دوطرفہ تجارت 61 ارب ڈالر سے زائد رہی تھی۔ انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی تجارت کیمطابق ویتنام آئندہ دوسالوں میں جنوبی کوریا کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکتدار ملک بن جائے گا۔ اس وقت امریکہ ، جنوبی کوریا کا سب سے بڑا تجارتی شراکتدار ملک ہے۔ مذکورہ ادارے کیمطابق 2020ء میں ویتنام کیلئے کوریائی برآمدات کا حجم 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائے گا۔ یاد رہے کہ جنوبی کوریا اور ویتنام نے ڈھائی سال قبل آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ویتنام کی صارف منڈی بھی تیزی کیساتھ ترقّی کررہی ہے کیونکہ ملکی معیشت کو نمو چھ سے سات فیصد سالانہ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی آمدنی میں اور خرچ میں اضافہ ہورہا ہے۔ جنوبی کوریائی کمپنیاں سام سنگ اور ایل جی نے ویتنام میں قدم جمالیے ہیں اور وہاں اپنی پیداوار کو وسعت دے رہا ہیں۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل