دمشق کیخلاف داغا گیا کوئی میزائل طرطوس یا خمیمم میں روسی دفاعی علاقے میں داخل نہیں ہوا: روس

(ماسکو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 رجب 1439ھ)  روس کی وزارتِ دفاع کیجانب سے جاریکردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کیجانب سے دمشق کیخلاف داغا گیا کوئی میزائل شام کے طرطوس اور خمیمم میں روسی فضائی دفاعی علاقوں کے اِردگرد داخل نہیں ہوا ۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ رُوس نے شام میں تعینات اپنے دفاعی نظام کو امریکہ، برطانیہ اور فرانس کا میزائل حملہ روکنے کیلئے استعمال نہیں کیا۔

قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے شام پر حملہ کیا ہے جبکہ فرانس اور برطانیہ نے بھی سرکاری طور پر تصدیق کردی ہے کہ شام پر حملہ کیا گیا ہے۔

رُوسی وزارتِ دفاع کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ شام کیخلاف امریکی طیاروں اور بحری جہازوں نے برطانیہ اور فرانس کی فضائیہ کے تعاون سے ماسکو وقت کیمطابق ہفتے کے روز علی الصبح تین بجکر 42 منٹ سے پانچ بجکر 10 منٹ کے دوران فضائی حملے کیے۔

بیان میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ تقریبا 10 اہداف پر حملہ کیا گیا ہے۔ شام نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے تاہم ابھی یہ نہیں بتایا کہ کن اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور کیا نقصانات ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ شام کے طرطوس اور خمیمم میں قائم فوجی اڈّے رُوس کے زیرِ استعمال ہیں۔ ماسکو نے خبردار کیا تھا کہ وہ شام پر میزائل حملوں کو اپنے دفاعی نظام سے روکے گا۔ لیکن روسی وزارتِ دفاع کے تازہ ترین بیان سے پتہ چلتا ہے کہ اُس نے امریکی میزائلوں سمیت امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے شام پر مُشترکہ حملوں کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں روس کے اتحادی ملک شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مُشترکہ حملے سے ماسکو کے واشنگٹن، لندن اور پیرس سے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوجائیں گے۔ اُن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم تھریسا مے اپنے اپنے ملک میں سیاسی طور پر دباؤ کا شکار ہیں اور اِن حالات میں شام پر حملہ بین الاقوامی صورتحال کو مزید تناؤ کا شکار کردے گا۔