(ماسکو۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 16 رمضان 1439ھ) رُوس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لافروف نے شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن سے جمعرات کے روز پیانگ یانگ میں ملاقات کی ہے۔ روس کے خبررساں ادارے تاس کیمطابق اِس ملاقات کے دوران شمالی کوریائی رہنماء کِم نے روسی وزیرِ خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک امریکی غلبے کا مقابلہ کرنے کیلئے رُوسی حکومت کے طریقے، خاص طور پر صدر ولادیمیر پُوٹن کے انداز کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
اطلاعات کیمطابق، کِم جونگ اُن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ کسی بھی اعلیٰ سطحی رُوسی عہدیدار کی شمالی کوریائی رہنماء سے پہلی ملاقات ہے۔ روسی خبررساں ادارے نے کِم جونگ اُن کا وزیرِ خارجہ لافروف سے یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا ہے کہ ’’جزیرہ نما کوریا کی صورتحال شمالی و جنوبی کوریا کے مفادات کیمطابق تبدیل ہورہی ہے، میں اس حقیقت کی بہت قدر کرتا ہوں کہ پُوٹن انتظامیہ امریکی غلبے کی سختی سے مخالفت کرتی ہے‘‘۔
روسی وزیرِ خارجہ نے اپنے دورہٴ پیانگ یانگ کے دوران کِم جونگ اُن کو دورہٴ روس کی دعوت دی اور شمالی کوریائی وزیرِ خارجہ ری یونگ ہو سے مذاکرات بھی کیے ہیں۔ اِن مذاکرات میں اطلاعات کیمطابق دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید وسعت دینے اور باہمی تبادلوں پر تبادلہٴ خیال ہوا ہے۔ رُوس اور شمالی کوریا رواں سال اپنے سفارتی تعلقات کی ستّرویں سالگرہ منائیں گے۔
یاد رہے کہ صرف گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے عرصے میں شمالی کوریائی رہنماء کِم جنوبی کوریا کے صدر مُن جے اِن اور چین کے صدر شی جِن پنگ سے دو دو مرتبہ سربراہ ملاقات کرنے کے علاوہ امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیئو سے بھی دو مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کِم جونگ اُن کی 12 جُون کو سنگاپور میں متوقع ملاقات کے تناظر میں روسی وزیرِ خارجہ لافروف کا دورہٴ پیانگ کافی اہمیت کا حامل ہے۔ اِس سے عندیہ ملتا ہے کہ شمالی کوریا بین الاقوامی سفارتکاری کے ذریعے اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ظاہر کررہا ہے کہ وہ تنہاء نہیں ہے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل