(منیلا۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 22 رجب 1439ھ) فلپائن کے صدر روڈریگو دُوتیرتے نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل کو نسل کشی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اِس مسلمان برادری کو اپنے ملک میں پناہ دینے کیلئے تیار ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ عالمی برادری یہ بحران حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ میانمار کی فوج اور مقامی بُدھ مت کے انتہاء پسند مسلح ارکان نے ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کا بڑی تعداد میں قتل عام کیا اور اُن کے گاؤں کے گاؤں نذرآتش کردیے جس کے باعث گزشتہ سال سے اب تک ساڑھے سات لاکھ روہنگیا مسلمان جان بچاکر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ میانمار کی نام نہاد جمہوریت کی علمبردار قائد آن سان سُوچی کی حکومت نہ صرف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام رکوانے میں ناکام رہیں بلکہ اُنہوں نے کھلے عام اس کی مذمّت بھی نہیں کی ہے۔
صدر دُوتیرتے نے صدارتی محل میں کسانوں اور زرعی حکّام سے خطاب کرتے ہوئے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا حوالہ دیتے ہوئے اقلیتی روہنگیا مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے واقعی اُن لوگوں سے گہری ہمدردی ہے، میں روہنگیا پناہ گزینوں کو قبول کرنے ارادہ رکھتا ہُوں، میں مدد کروں گا لیکن ہمیں یہ پناہ گزین یورپ کیساتھ بانٹنے چاہیئں‘‘۔
ٹیلیویژن پر براہِ راست نشر کیے گئے خطاب میں فلپائنی صدر نے روہنگیا مسلمانوں کا مسئلے حل کرنے میں بین الاقوامی برادری کی نااہلیت کا ذکر بھی کیا۔ اُنہوں کہا کہ وہ (بین الاقوامی برادری) روہنگیا کا مسئلہ تک حل نہیں کرسکتی اور اگر میں کہوں تو یہی تو نسل کشی ہے۔
دوسری جانب، عالمی تنقید کے بعد آن ساں سُوچی کی حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کے قتلِ عام، خواتین کے جنسی استحصال، اُن کے گھروں اور کاروبار کو نذرِ آتش کرنے کے واقعات اور جبری نقل مکانی کی تفتیش کروائیں گی۔ لیکن ان یاددہانیوں کے باوجود صورتحال میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی اور نہ ہی روہنگیا مسلمانوں کا قتلِ عام اور استحصال کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا۔
اقوام متحدہ نے میانمار میں قتل وغارت، گھروں کی تباہی، خواتین کی بیحرمتی، ریاستی عدم مساوات کا شکار اور یہاں تک کہ شہریت سے محروم روہنگیا مسلمانوں کو دنیا میں بدترین ظلم وستم کا شکار اقلیت قراردیا ہے۔ میانمار کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور اُن کےگاؤں وگھروں کو جلاکر خاک کرنے والے مجرمین کو تا حال گرفتار نہیں کیا ہے۔ میانمار کی رہنما روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم کی اقوام متحدہ کی نگرانی میں تحقیقات کی اجازت بھی نہیں دے رہیں جس کیلئے مسلمان ممالک کی طرف سے زور دیا جارہا ہے۔ میانمار کی حکومت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ یا آزاد صحافیوں کو بھی ریاست رخائن جانے کی اجازت نہیں دی رہی جس کے باعث نہ تو حقائق اور نہ ہی موجودہ صورتحال کی غیرجانبدارانہ خبریں سامے آرہی ہیں۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل