روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری اور آسٹریا میں مساجد بند کیا جانا ایک ہی ذہنیت ہے: اردوغان

(استنبول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 رمضان 1439ھ) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ راکھائن کے روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری اور آسٹریا میں مساجد بند کیا جانا ایک ہی ذہنیت ہے۔ اُنہوں نے خبردار کیا ہے کہ آسٹریا میں موجود ڈھائی لاکھ مسلمانوں پر ظلم کی اجازت نہیں دی جائیگی اور واضح کیا کہ اس معاملے میں جو کچھ ممکن ہوسکا وہ کیا جائے گا۔

صدر اردوغان نے ترکی کے شہر استنبول میں شبِ قدر کی مناسبت سے منعقدہ ایک دعائیہ تقریب میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اُنہوں نے آسٹریا کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مساجد بند کرنے اور مسلمانوں کو ملک بدر کرنے سے صلیب اور ہلال کی جنگ شروع ہو سکتی ہے اور اس کی ذمہ داری آپ پر ہوگی۔

یاد رہے کہ آسٹریا کے اسلام مخالف وزیراعظم سباسٹیئن کروز نے حال ہی میں ملک میں سات معروف مساجد کو بند کرنے اور درجنوں علماء کو ملک سے نکال دینے کا اعلان کیا ہے جس سے اس ملک میں مسلمان برادری میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔

صدر اردوغان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’میں صرف آسٹریا سے یہ بات نہیں کہہ رہا بلکہ پورے یورپ اور مغرب سے مخاطب ہوں کہ اس شخص (آسٹریا کے وزیراعظم) کو کہیں کہ اپنے آپ میں رہے‘‘۔  صدر اردوغان نے یورپی اقوام سے کہا کہ ’’اگر آپ اس شخص کو درست رویّہ اپنانے کی ترغیب نہیں دیتے تو یہ مسئلہ ہلال اور صلیب کی جنگ کی طرف چلا جائےگا‘‘۔

یورپ میں آسٹریا، جرمنی، فرانس، ہالینڈ، ڈنمارک اور برطانیہ سمیت بیشتر ممالک میں اسلام اور مسلمان مخالف کارروائیاں بڑھتی جاری ہیں جبکہ اسلام فوبیا کی صورتحال یہ ہے کہ ان  ملکوں میں اسکولوں اور کام کے مقامات پر حجاب پہننے پر پابندی لگادی گئی ہے جبکہ مساجد اور مسلمانوں کے گھروں اور کاروبار پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔ یورپی ممالک کے ذرائع ابلاغ اپنے ملک میں مسلمان آبادی کو خطرے اور دہشتگردوں کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اِسی نفرت آمیز اور نسل پرستانہ رجحان کی وجہ سے یورپ کے مسلمانوں میں عدم تحفظ بڑھتا جارہا ہے۔