(اسلام آباد۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 شعبان 1439ھ) سعودی عرب اور پاکستان نے باہمی تعلقات کے فروغ میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے جاریکردہ بیان کیمطابق سعودی عرب کی وزارتی کونسل میں شامل وزیرِ مملکت ڈاکٹر مساعد العيبان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے پاکستان کے وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی سے جمعرات کے روز اسلام آباد میں ملاقات کی۔
سعودی عرب کے وفد میں توانائی، صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر انجینئر خالد الفالح بھی شامل تھے جنہوں نے دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی اور تجارتی تعلقات سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال کیا۔
مذکورہ وزارتی وفد نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے وزیرِاعظم عباسی کو نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ اِس وفد میں سعودی وزیر دفاع کے مشیر جنرل طلال العتیبی بھی شامل تھے جبکہ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر ڈاکٹر نواف بن سعید المالکی بھی ملاقات میں موجود تھے۔
اعلیٰ اختیاراتی وفد نے وزیرِاعظم عباسی کو بتایا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے قریبی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔
پاکستانی وزیرِاعظم نے سعودی عرب کے ساتھ قریبی برادرانہ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ حکومت تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے کے لئے پُرعزم ہے جو دونوں ملکوں کے بہترین مفاد میں ہے۔
حکومتِ پاکستان کیجانب سے جاریکردہ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا سعودی عرب کے وزیرِ مملکت کے دورہٴ اسلام آباد کے دوران سعودی عرب میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن اور محنت کشوں کی مشکلات کے حل کے حوالے سے کوئی بات کی گئی یا نہیں۔ یاد رہے کہ اس وقت سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے جہاں ہزاروں پاکستانی کارکنان کو کئی کئی ماہ کی تنخواہیں نہیں ملی ہیں یا اُن کے مالکان نے اُنہیں کام سے نکال دیا ہے۔
سعودی عرب میں مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو کام یا ملازمتیں ملنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی وہاں سے واپس پاکستان آچکے ہیں۔ اطلاعات کیمطابق انہی مشکلات کے باعث بہت سے پاکستانی رمضان المبارک کے بعد وطن واپس جانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل