(برسلز۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 8 جمادی الثانی 1439ھ) سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر نے بیلیئم کے شہر برسلز میں ایک تحقیقی ادارے کے مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کا معاملہ خطے کے دیگر اہم مسائل کے مقابلے میں بہت چھوٹا اور معمولی ہے۔
وزیر خارجہ الجبیر نے کہا کہ خطے میں قطر کے مسئلے کے علاوہ اور بھی کئی حل طلب مسائل موجود ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ قطر کو اپنے ذرائع ابلاغ کے اداروں کو نفرت پر اُکسانے سے روکنا ہو گا، قطر جیسے ممالک کے ذرائع ابلاغ نے سعودی عرب میں اصلاحات کے لیے مہمات چلانے پر شہریوں کو اُکسایا۔ اُنہوں نے کہا کہ قطری حکومت نے ہمارے ساتھ دہشت گردی روکنے کے لیے سمجھوتے کیے مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
عادل الجبیر نے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک علاقائی بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ پورا عرب خطہ شام اور عراق جیسے سنگین بحرانوں کی لپیٹ میں ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ عراق کا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ہے، داعش کو شکست دینے کے بعد عراق کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
یمن کے تنازع پر بات کرتے ہوئے سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ یمن کے حوثی باغیوں نے ایران کے اُکسانے پر تنازع کے پرامن اور سیاسی حل کی تمام کوششوں کو ناکام بنایا۔ اُنہوں نے کہا کہ یمن کا مسئلہ پیچیدہ ہے تاہم سعودی عرب نے یمن میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کی بحالی اور مدد کے لیے ہرممکن امداد فراہم کی ہے۔
ایران پر کڑی تنقید کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہا کہ ایران نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ خطے میں ایران کی کھلے عام مداخلت کےثبوت موجود ہیں۔ ایران لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ سمیت دیگر دہشت گردوں کی مدد کر رہا ہے تاکہ ان کی مدد سے وہ اپنے علاقائی اثرو نفوذ کو بڑھا سکے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل