سعودی ولی عہد کی امریکی وزیرِ دفاع سے ملاقات، ایک ارب ڈالر کا اسلحہ خریدنے کا معاہدہ

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 7 رجب 1439ھ) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ اور وزیرِ دفاع محمد بن سلمان نے امریکی محکمہٴ دفاع کا دورہ کیا ہے جہاں وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے اُن کا استقبال کیا۔ سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے جمعرات کو امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے ساتھ متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق ان اُمور میں ’’سعودی تصوّر 2030‘‘ کے تحت تزویراتی تعاون اور دو طرفہ شراکت داری کو گہرا بنانا، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور انسدادِ شدت پسندی اور خطّے کے امن و استحکام کو مضبوط بنانا شامل ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان اس وقت امریکہ کے تین ہفتے کے دورے پر ہیں جہاں قبل ازیں اُنہوں نے وہائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تفصیلی ملاقات کی تھی۔

دریں اثناء، امریکا نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدوں کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے بیان کیمطابق بنیادی سمجھوتہ 67 کروڑ ڈالر مالیت کے ٹینک شکن میزائلوں سے متعلق ہے۔

اِس سمجھوتے کے تحت سعودی عرب کو 6600 ٹینک شکن میزائل فروخت کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ دیگر معاہدوں میں ہیلی کاپٹروں کی مرمت اور دیکھ بھال کے علاوہ زمینی نقل وحمل کی گاڑیوں کے مختلف نوعیت کے پُرزہ جات کی فراہمی شامل ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان امریکی وزیرِ دفاع کیساتھ دوطرفہ شراکتداری کو مضبوط بنانے، دہشتگردی کیخلاف جنگ، انسدادِ انتہاء پسندی اور خطّے کے امن واستحکام کے علاوہ دیگر اُمور پر تبادلہٴ خیال کیا۔

سعودی ولی عہد پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ امریکہ اور سعودی عرب اگلے 10 سالوں میں 400 ارب ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے پر متفق ہوچکے ہیں۔ وہ اپنے ملک کیلئے کی ترقّی کیلئے’’تصوّر2030‘‘ نامی اقتصادی منصوبہ پیش کرچکے ہیں جس کے تحت تیل پر سعودی عرب کے انحصار کو کم کرکے ملکی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائےگا۔ اس منصوبے میں سیاحت کے فروغ، نئے اور جدید ترین شہروں کی تعمیر اور ملکی دفاعی صنعت کی ترقّی شامل ہے۔