سنگاپور میں ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کی تیاریاں، شنگریلا ہوٹل میں جگہ مخصوص کردی گئی

(سنگاپور۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 21 رمضان 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن کی 12 جُون کو سنگاپور میں سربراہ ملاقات کی تیاریاں جاری ہیں۔ اطلاعات کیمطابق یہ سربراہ ملاقات شنگریلا ہوٹل میں منعقد ہوگی جہاں اِس تاریخی ملاقات کیلئے جگہ مخصوص کردی گئی ہے اور اِردگرد کے علاقے میں سلامتی کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ تاہم ابھی باضابطہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

سنگاپور کی وزارت خارجہ کیمطابق اس سربراہ ملاقات  کو ’’خصوصی تقری‘‘ قراردیا گیا ہے اور پرتعیش شنگریلا ہوٹل میں 10 سے 14 جُون تک سخت حفاظتی اقدام ہوں گےجس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں آمدورفت کیلئے ٹریفک کو بند کردیا جائے گا اور گاڑیوں کی جانچ پڑتال کی جائیگی۔

ابھی تک واشنگٹن اور پیانگ یانگ کیجانب سے یہ اعلان نہیں کیا گیا ہے کہ سربراہ ملاقات کا مقررہ مقام کیا ہوگا لیکن وہائٹ ہاؤس کیمطابق 12 جُون کو صبح 9 بجے دونوں رہنماء ملاقات کریں گے۔

قبل ازیں، واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی ورکرز پارٹی کے نائب صدر کِم یونگ چول سے ملاقات ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’’ہم 12 جون کو چیئرمین سے ملاقات کر رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر کامیاب ہو جائے گی – بالآخر، کامیاب عمل، ہم دیکھیں گے‘‘۔

کِم یونگ چول نے شمالی کوریائی رہنماء کا ایک خط صدر ٹرمپ کو پہنچایا تھا جس کے بعد امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’’ہم 12 جون کو چیئرمین سے ملاقات کر رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر کامیاب ہو جائے گی – بالآخر، ہم کامیاب عمل دیکھیں گے‘‘۔ 

صدر ٹرمپ نے مزید یہ بتاکر ملاقات منعقد ہونے کی تصدیق کی کہ ’’میرا خیال ہے کہ ہم تعلقات قائم کرنے جا رہے ہیں، اور یہ 12 جون کو شروع ہوں گے‘‘۔ 

تجزیہ کاروں کیمطابق شمالی کوریائی رہنماء کِم کے خط اور صدر ٹرمپ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ صرف ایک ہی ملاقات میں سارے معاملات طے نہیں ہوں گے بلکہ امکان یہ ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کی کئی سربراہ ملاقاتیں ہوسکتی ہیں۔

تجزیہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ صدر ٹرمپ کا ہدف پیانگ یانگ کی جوہری صلاحیت کا خاتمہ ہوگا جبکہ کِم جونگ اُن یقینی طور پر اقتصادی پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ تاہم شمالی کوریا اور امریکہ کے مبصّرین نشاندہی کررہے ہیں کہ ایک ہی سربراہ ملاقات میں سارے معاملات طے ہونا ناممکن ہے۔