شام میں کیمیائی ہتھیار کس نے استعمال کیے، تعین کیلئے آزاد پینل تشکیل دیا جائے، انتونیو گتیریز

(نیویارک۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 رجب 1439ھ)  اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریز نے سلامتی کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ شام اب بین الاقوامی امن واستحکام کیلئے سب سے سنگین خطرے کی غمازی کرتا ہے۔ اُنہوں نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ ایک آزاد پینل تشکیل دیا جائے جو یہ تعین کرسکے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار کس نے استعمال کیے ہیں۔

یاد رہے کہ شام میں 2015ء میں استعمال کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں ذمہ دار کا تعین کرنے کیلئے جو مُشترکہ تحقیقاتی نظام، جے آئی ایم تشکیل دیا گیا تھا جس کام ختم ہونے کے بعد اُسکی مدّت نومبر 2017ء میں ختم ہوگئی تھی۔ اِس کے بعد اس وقت ایسا کوئی طریقہ کار نہیں جو کہیں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں یہ فیصلہ کرسکے کہ مذکورہ کیمیائی ہتھیار کس نے استعمال کیے۔

جناب گتیریز نے شام کی گھمبیر صورتحال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم شام میں ایسی محاذ آرائیاں اور اُکسائی گئی لڑائیاں دیکھتے ہیں جن میں دنیا بھر سے کئی ملکوں کی قومی فوج، مسلح مخالف گروپ، ملکی اور بین الاقوامی ملیشیا، غیرملکی عسکریت پسند اور کئی طرح کی دہشتگرد تنظیمیں ملوّث ہیں‘‘۔

قبل ازیں، شام کے قصبے دوما میں مُشتبہ کیمیائی حملے پر ردعمل کیلئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ اور رُوس دونوں کی پیش کردہ قراردادوں پر اتفاقِ رائے نہیں ہوسکا تھا۔ اِس کی بنیادی وجہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے مابین عدم اتفاق ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس، شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر الزام عائد کررہے ہیں کہ دوما میں اةس نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ لیکن شامی حکومت نے یہ الزام، مُسترد کردیا ہے۔

دوسری جانب، رُوس نے الزام عائد کیا ہے کہ دوما میں کیمیائی حملے کے پیچھے ایک غیرملکی خفیہ ادارے کا ہاتھ ہے۔ رُوس سمیت بعض حلقوں نے یہ بھی کہا ہے کہ باغیوں کے زیرِ قبضہ شام کے علاقے مشرقی الغوطہ میں مصروفِ عمل تنظیم ’’وہائٹ ہیلمٹ‘‘ کیمیائی حملے میں ملوّث ہے۔ شام میں کچھ حلقے اسرائیل کیجانب بھی اشارہ کررہے ہیں کہ اُس نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 30 سے زائد فلسطینی مظاہرین کی ہلاکت اور 1400 سے زائد فلسطینیوں کے زخمی ہونے جیسے واقعات سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے دوما میں گھناؤنی سازش کی ہے۔

جمعہ کے روز سلامتی کونسل کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل گتیریز نے یہ خبردار بھی کیا کہ شام میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور احتسابی نظام کی تشکیل پر کسی مفاہمت پر نہ پہنچنے سے مکمل فوجی کشیدگی کا خطرہ ہوجائے گا۔

کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم جو کہ 1997 میں طے پانے والے کیمیائی ہتھیاروں کے سمجھوتے، سی ڈبلیو سی کی نگرانی اور عملدرآمد میں مدد دینے والا ادارہ ہے، اُس نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حالیہ الزامات کے حقائق معلوم کرنے کیلئے چھان بین کرنے والی ایک ٹیم شام بھیج دی ہے۔

لیکن اِس ادارے کا کام صرف یہ تعین کرنا ہے کہ آیا ممنوعہ کیمیائی مواد استعمال کیا گیا ہے یا نہیں۔ یہ ادارہ مزید یہ تحقیقات یا فیصلہ نہیں کرسکتا کہ ممنوعہ کیمیائی ہتھیار یا مواد کِس طرح اور کِس نے استعمال کیے یا یہ کہ کیمیائی ہتھیار یا مواد کہاں سے لائے گئے تھے۔