شاہانہ طرزِحکومت کا قائل نہیں، چین کیساتھ دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گے: عمران خان

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 14 ذوالقعدہ 1439ھ)  پاکستان کے حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ شاہانہ طرزِ حکومت کے قائل نہیں ہیں اور اپنی ذمہ داریاں اور فرائض انجام دینے کیلئے ایوانِ وزیراعظم کے بجائے چھوٹی سی عمارت لیں گے۔  

انتخابات میں اپنی جماعت کی کامیابی کے بعد گزشتہ شب ہم وطنوں سے اپنے پہلے خطاب میں عمران خان نے وزیرِاعظم کے طور پر پرتعیش زندگی کو مُسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے شرم آئے گی کہ میرے عوام خطِ غربت سے نیچے زندگی گزاریں اور میں ایوانِ وزیراعظم میں رہوں‘‘۔  

اُنہوں نے سرکاری رہائش گاہ میں رہنے سے عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوانِ وزیرِاعظم کو تعلیمی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے گا ، چھوٹے کاروبار میں مدد کی جائیگی اور نوجوانوں کو ہُنر سکھایا جائے گا۔ 

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’خلفائے راشدین کے وقت جیسا نظامِ حکومت چاہتا ہوں، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کا خواہاں ہوں، تمام لوگوں کیلئے مساوی قانون بنایا جائے گا، صرف حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا احتساب نہیں ہوگا بلکہ تحریکِ انصاف اپنے لوگوں کا بھی احتساب کرے گی اور مثال قائم کریگی‘‘۔

ملک کی خارجہ پالیسی کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران سے تعلقات مزید مضبوط بنائے جائیں گے، اور اپنی حکومت میں چین کے ساتھ دوستی کو مزید مضبوط کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ چین، پاک-چین اقتصادی راہداری کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے لیکن ہم چین سے صرف اسی شعبے میں نہیں بلکہ غربت اور بدعنوانی ختم کرنے کا طریقہ بھی سیکھیں گے۔ 

نومنتخب عمران خان نے اپنے خطاب میں افغانستان سے تعلقات کے حوالے سے بھی خصوصی گفتگو کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان پڑوسی ملک میں امن کا خواہاں ہے اور ملک میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ 

پاکستان کے اگلے وزیرِاعظم نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایسے تعلقات ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد یورپی ممالک کی طرح کھلی سرحد بن جائے۔

ہمسایہ ملک بھارت سے متعلق اپنی پالیسی بیان کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے چاہئیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بھی فروغ ملنا چاہیے۔ 

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے زور دیا کہ ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرانے کے بجائے دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ 

عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کو جمعرات کی شب آخری اطلاعات آنے تک قومی اسمبلی کی 118 نشستوں پر برتری حاصل تھی جبکہ خیبرپختون خواہ میں بھی اُسے واضح اکثریت حاصل ہے۔ صوبہ پنجاب میں سابق حکمراں جماعت مُسلم لیگ ن اور تحریکِ انصاف کا کانٹے کا مقابلہ ہوا اور توقع کی جارہی ہے کہ عمران خان کچھ دیگر جماعتوں اور گروپوں کی حمایت سے پنجاب میں بھی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔