(سیئول۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 12 فروری 2018) شمالی کوریا کا اعلیٰ سطحی وفد جو پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس کی اففتاحی تقریب اور دیگر کھیلوں کے موقع پر شرکت کھیلوں جنوبی کوریا آیا تھا وہ اب واپس شمالی کوریا پہنچ گیا ہے۔ اس وفد میں شمالی کوریا کے رہنماء کم جونگ اُن کی چھوٹی بہن کم یو جونگ شامل تھیں جو اپنی آمد کے بعد سے تین تک دن جنوبی کوریائی ذرائع ابلاغ سمیت دنیا بھر میں خبروں کا مرکز بنی رہیں۔
ہوائی اڈّے پر جنوبی کوریا کے وزیرِ وحدت چھو میونگ گیون نے مذکورہ اعلیٰ سطحی وفد کو رخصت کیا۔
شمالی کوریائی اعلیٰ وفد کی قیادت اعلیٰ ترین عوامی اسمبلی کی مجلس منتظمہ کے صدر کم یونگ نم کررہے تھے جن کی قیادت میں وفد نے پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ جنوبی کوریا کے صدر مُن جے اِن سے کئی ملاقاتیں کیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے بھی اپنی خبروں میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے بعد بھی محترمہ کم یو جونگ توجہ کا مرکز رہیں اور اُنہوں نے اپنا بہترین تاثر چھوڑا ہے۔
کم یو جونگ نے شمالی کوریائی رہنماء کا ایک خط بھی جنوبی کوریائی صدر کو پہنچایا اور اُن کی طرٖف سے صدر مُن جے اِن کو دورہٴ پیانگ یانگ کی دعوت دی۔
تجزیہ کاروں کیمطابق امریکہ دونوں کوریاؤں میں براہِ راست مذاکرات کا سخت مخالف ہے اور اِسی وجہ سے پیونگ چانگ سرمائی اولمپکس کے موقع پر امریکی نائب صدر مائیک پینس اور پیانگ یانگ کے اعلیٰ سطحی وفد کی ایک ہی جگہ موجودگی کے باوجود امریکی نائب صدر نے شمالی کوریائی شخصیات سے رسمی بات چیت بھی نہیں کی۔ جنوبی کوریا میں کئی مبصرین نے اِسے سفارتی آداب کے خلاف قراردیا ہے کیونکہ امریکی نائب صدر افتتاحی تقریب میں جنوبی کوریا کے سرکاری مہمان تھے۔