شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس کامیابی کیساتھ ختم، رہنماؤں کا باہمی تعاون کی اہمیت پر زور

(چنگداؤ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 رمضان 1439ھ) چین کے شہر چنگداؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رُکن ممالک کا 18 واں سالانہ سربراہ اجلاس چین کے صدر شی جن پنگ کی سربراہی میں کامیابی کیساتھ ختم ہوگیا ہے۔ اس اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پُوٹن، بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے صدر ممنون حسین سمیت رُکن اور مبصّر ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔

اجلاس میں تنظیم کے رُکن ملکوں کے رہنماؤں نے وسیع شعبوں میں باہمی تعاون کو تقویت دینے اور چیلنجوں سے ملکر مقابلہ کرنے پر زور دیا۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے جذبے کو مشکلات سے نبٹنے، خطرات کو کم کرنے اور درپیش چیلنجوں سے نبٹنے کیلئے استعمال کرنے کی اہمیت اُجاگر کی۔

اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا کہ صرف 17 سال کے عرصے میں شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی سلامتی کے تحفظ اور رُکن ممالک کے مابین تبادلوں کے فروغ کیلئے مثالی تنظیم بن گئی ہے۔اُنہوں نے تجویز دی کہ تنظیم کے رہنماء باہمی رابطوں کو تقویت دیں اور مشترکہ طور پر ایک مناسب بین الاقوامی معاشی نظام کی حمایت کریں۔

روس کے صدر ولادیمیر پُوٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی سے مقابلہ کرنا شنگھائی تعاون تنظیم کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہےاور تنظیم کو چاہیئے کہ علاقائی استحکام کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کرے۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت تنظیم کے ڈھانچے کے اندر اندر شنگھائی تعاون تنظیم کے رُکن ممالک سے مختلف شعبوں میں تعاون کرکے خوشی محسوس کرے گا۔ اُنہوں نے کئی شعبوں میں بھارت کیجانب سے رُکن ممالک کو تعاون کی پیشکش کی۔

قازقستان، کرغیستان، تاجکستان اور اُزبکستان کے صدور نے بھی اپنے اپنے خطاب میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رُکن ممالک کے مابین پہلے سے زیادہ تعاون اور معاشی و تجارتی تعاون کو مسلسل وسعت دیتے رہنے پر بھی زور دیا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے مبصّر ممالک افغانستان کے صدر اشرف غنی، ایران کے صدر حسن روحانی، بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لُوکاشینکو اور منگولیا کے صدر خالتمابتلگا نے بھی تنظیم اور باہمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

کینیڈا میں منعقدہ حالیہ جی سیون سربراہ اجلاس کے برعکس شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ایسے باہمی اور مساوی تعاون کی اہمیت اُجاگر کی گئی جس سے تمام رُکن مماک اور خطّہ اقتصادی طور پر ترقّی کرے۔ یاد رہے کہ جی سیون ممالک کا حالیہ سربراہ اجلاس امریکہ اور دیگر ممالک کے مابین سخت اختلافات کے باعث بُری طرح تنازع کا شکار ہوگیا تھا۔