شی جن پنگ دوسری پانچ سالہ مدت کیلئے چین کے صدر منتخب، آئین سے وفاداری کا حلف اُٹھالیا

(بیجنگ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 29 جمادی الثانی 1439ھ) چین کے صدر شی جِن پنگ کو ہفتے کے روز بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں منعقدہ کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں دوسری پانچ سالہ مُدّت کیلئے متفقہ طور پر چین کا صدر منتخب کرلیا گیا ہے۔

صدر منتخب ہونے کے بعد 64 سالہ جناب شی نے ان الفاط کیساتھ آئین سے وفاداری کا حلف اُٹھایا کہ ’’میں آئین کی حکمرانی کے تحفظ اور اپنے قانونی فرائض نبھانے کیلئے عوامی جمہوریہ چین کے آئین سے اپنی وفاداری کا عہد کرتا ہوں‘‘۔

آئین سے وفاداری کی یہ شِق چھ روز قبل آئین میں نئی ترمیم کے طور پر شامل کی گئی تھی۔ چین کے کسی بھی صدر نے منصب سنبھالنے کیلئے پہلی بار اِس طرح آئین سے وفاداری کا حلف اُٹھایا ہے۔ قبل ازیں اِسی روز اُنہیں ملکی قانون ساز ادارے کے تیرہویں قومی عوامی اجتماعی اجلاس میں  چین کا صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔

اُنہوں نے حلف اُٹھاتے ہوئے یہ الفاظ بھی کہے کہ’’میں ملک اور عوام کا وفادار رہنے ، اپنی فرض کا پابند اور ایماندار رہنے، عوام کی نگرانی اورایسے عظیم جدید اشتراکی ملک کیلئے کام کرنا قبول کرتا ہوں جو خوشحال، مضبوط، جمہوری، ثقافتی طور پر ترقّی یافتہ، ہم آہنگ اور خوبصورت ہے۔

جناب شی جن پنگ چین کے اُن عظیم رہنماؤں کی فہرست میں شامل ہوں گئے ہیں جن کی سوچ اور نظریات کو آئین میں رہنماء اُصولوں کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے مستقبل کی ترقّی کیلئے دو مراحل پر مشتمل طریقہ وضع کیا ہے جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ 2020 سے 2035 تک بنیادی طور پر اشتراکی جدیدیت پر عملدرآمد کیلئے کام کرنا اور دوسرا یہ کہ 2035 سے رواں صدی کے وسط تک چین کو ترقّی دے کر عظیم جدید اشتراکی ملک بنانا۔

جناب شی کو صدر منتخب کرنے کیلئے 2970 اراکین نے اُن کے حق میں ووٹ دیا اور مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔ چین کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب بیجنگ ترقّی کے ایک نئے اور جدید دور میں داخل ہوگیا ہے جس میں سب لوگ برابر ہیں اور سب کیلئے مواقع بھی مساوی ہیں۔