(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 21 جمادی الثانی 1439ھ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فولاد اور ایلومینم درآمدات پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کے باضابطہ اعلان پر دستخط کردیے ہیں جبکہ امریکہ کے تجارتی شراکتداروں نے مذکورہ مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کے اس فیصلے کو واشنگٹن کے معاشی وتجارتی تحفظ پرستی قراردیتے یوئے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اب باضابطہ اعلان کے بعد امریکہ میں فولاد اور ایلومینم کی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد محصولات عائد ہوں گے۔ امریکہ کے بڑے تجارتی شراکتداروں چین، جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا اور میکسیکو سیمت کئی ملکوں نے محصولات بڑھانے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔ تاہم گزشتہ روزصدرٹرمپ نے بتایا کہ کینیڈا اور میکسیکو نئے محصولات سے مستثنیٰ ہوں گے جن کیساتھ امریکہ کے آزادانہ تجارت کے معاہدے پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ دیگر ممالک کے پاس بھی امریکہ سے مذاکرات کرکے استثنیٰ حاصل کرنے کے مواقع موجود ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈا، میکسیکو، چین، جاپان، جنوبی کوریا اور یورپی یونین نے بھی امریکہ کیجانب سے فولاد اور ایلومینم کی درآمدات پر بھاری محصولات عائد کرنے کے اعلان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابلِ قبول قراردیا تھا۔ تاہم وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اس معاملے کو امریکہ کی سلامتی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ امریکہ ملکوں کیلئے محصولات میں کمی یا ردوبدل کیلئے کھلا رہے گا بشرطیکہ وہ اس بات کو یقینی بنانے پر اتفاق کریں کہ اُن کی مصنوعات امریکی سلامتی کیلئے خطرہ نہیں۔
یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کیجانب سے فولاد اور ایلومینم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کیے جانے کی صورت میں وہ جعابی اقدامات کرے گی۔
امریکہ جو ملکی مصنوعات کے تحفظ کی پالیسی پر گامزن ہے اُس کے اہم تجارتی شراکتداروں کے ساتھ اختلافات بڑھتے جارہے ہیں جبکہ بحرالکاہل سے آرپار شراکتداری برائے آزادانہ تجارت سمجھوتے سے امریکہ کی دستبرداری پر صدر ٹرمپ کو ملک کے اندر بھی تنقید کا سامنا ہے۔