عراقی تعمیرِ نو میں مدد کیلئے کویت میں بین الاقوامی کانفرنس، 30 ارب ڈالر کی فراہمی کے وعدے

(کویت۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 فروری 2018)    عراق کی تعمیرِ نومیں مدد کیلئے کویت میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں بغداد کو 30 ارب ڈالر کے قریب کی امداد فراہم کرنے کے وعدے کیے گئے ہیں جن میں ترکی سرِ فہرست ہے جس نے پانچ ارب ڈالر کی مدد دینے کا وعدہ کیا ہے، سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر کی امداد اور بغداد کیلئے برآمدات کے فنڈ میں 50 کروڑ ڈالر دینے، قطر نے ایک ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کرنے، متحدہ عرب امارات نے 50 کروڑ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک نے 50 کروڑ ڈالر فراہم کرنے اور یورپی یونین نے چالیس کروڑ ڈالر کی سرمایہ کرنے کا اعلان کیا۔

عراق کی تعمیر نو کیلئے کویت بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجابر نے دولت اسلامیہ گروپ کیخلاف فتح پر عراقی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد گروپوں  نے عراق کی جو تباہی کی ہے  اُس کی سنگینی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اُنہوں نے عراقی تعمیرِ نو کیلئے بین الاقوامی مدد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عراق تنہاء اس بوجھ کو نہیں اُٹھا سکتا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گُتریس، یورپی یونین کے خارجہ اُمور وسلامتی پالیسی کی اعلیٰ نمائندہ فیڈریکا موغیرینی، عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی اور ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو  سمیت دیگر ملکوں کے اعلیٰ نمائندوں نے کانفرنس میں شرکت کی۔

کویت کے امیر نے کویت فنڈ برائے عرب اقتصادی ترقّی کے ذریعے عراق کیلئے ایک ارب ڈالر کا قرضہ اور عراق میں مزید ایک ارب ڈالر کی  سرمایہ کاری کرنے کا بھی اعلان کیا۔ اُنہوں نے عراق، اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور عالمی بینک سمیت کا کانفرنس کے دیگر معاونین کو سراہا۔

دریں اثناء، کویت کے وزیرِ خارجہ شیخ صباح خالد الحماد الصباح نے بتایا کہ عراقی کی تعمیر نو پرکویت بین الاقوامی کانفرنس میں شریک 76 ممالک اور بین الاقوامی اداروں کیجانب سے مجموعی طور پر 30 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے ہیں۔

اس کانفرنس میں دو ہزار سے زیادہ نجی کاروباری اداروں نے ممکنہ سرمایہ کاری مواقعوں کے جائزے کیلئے شرکت کی۔ اس کے علاوہ غیرمنافع جاتی تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

یاد رہے کہ 2003ء میں اُس وقت کی عراقی حکومت جس کے صدر صدام حسین تھے ، اُسے اقتدار سے بیدخل کرنے کیلئے امریکی زیر قیادت اتحادی فوج نے عراق پرحملہ کیا تھا جس سے ملک تباہی اور بربادی کا شکار ہوا اور امن و سلامتی کی حالت بد سے بد تر ہوتی چلی گئی۔ بعد ازاں داعش جیسے دہشتگرد گروپوں ںے عراق کے کئی شہروں پر قبضہ کیا اوراس خانہ جنگی نے ملک کو اقتصادی اور معاشی لحاظ سے مزید بدحال کردیا ہے۔