غزہ میں مظاہروں پر انسانی حقوق کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا: اسرائیل

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 18 شعبان 1439ھ)  غزہ میں فلسطینی مظاہرین پر اسرائیل کی فوج کیجانب سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ 30 مارچ کو شروع ہونے مظاہروں میں مجموعی طور پر 49 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں صحافی اور بھی شامل ہیں۔

لیکن اسرائیلی اخبارات کی اطلاع کیمطابق حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ میں مظاہروں پر انسانی حقوق کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا۔ اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اعلیٰ عدالت میں دائر کی گئی ایک استدعا کے جواب میں یہ اصرار کیا ہے۔ یاد رہے کہ غزہ کی پٹّی کی مغربی سرحد کے نزدیک ہونے والوں مظاہروں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے بڑی ہلاکتوں کے علاوہ 2000 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اخباری رپورٹ کیمطابق اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ ’’غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے مظاہرے ‘‘جنگی حالت‘‘ کے زمرے میں آتے ہیں لہٰذا اس سلسلے میں انسانی حقوق کے قوانین کا اطلاق اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے ضابطے پر نہیں ہوتا۔

یاد رہے کہ 1976ء میں اسرائیلی پولیس نے اسرائیل ہی کے 6 فلسطینی شہریوں کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ فلسطین کی ہزاروں ایکڑ زمین پر اسرائیلی حکومت کے قبضے کیخلاف احتجاج کررہے تھے۔ اُس کے بعد سے فلسطینی ہر سال 30 مارچ کا دن ’’یوم الارض‘‘ کے طور پر مناتے ہوئے مغربی کنارے، مشرقی القدس، غزہ اور اسرائیل میں بھی بڑے احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ اِس سال  بھی 30 مارچ سے فلسطینی اپنے گھروں اور زمین کی واپسی کا مطالبہ دہرانے کیلئے مظاہرے کررہے ہیں لیکن ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فوج نے اُنہیں گولیوں سے نشانہ بنایا ہے جبکہ اسرائیل خون آلود تشدّد کا یہ سلسلہ بند نہیں کررہا بلکہ اسے درست قراردینے کیلئے غیرحقیقی جواز اور بہانے پیش کرتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریز نے 30 مارچ کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سےبڑی تعداد میں فلسطینی مظاہرین کی ہلاکت کے بعد واقعے کی شفّاف آزادانہ تحقیقات پر زور دیا تھا لیکن اسرائیلی حکومت نے کسی بھی آزادانہ تحقیقات کو مُسترد کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح یہ بیان جاری کیا کہ اُس کی فوج آخری چارہ جوئی کے طور پر اسلحہ استعمال کرتی ہے۔ جناب گتیریز نے ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس سے مزید جانیں ضائع ہوں، خاص طور پر ایسے اقدامات سے گریز کرنے پر زور دیا گیا ہے جن سے عام شہریوں کو کسی بھی قسم کا خطرہ پیش آئے۔ لیکن اُن کی اپیل کے باوجود اسرائیل فوج کی جانب سے مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ کا سلسلہ نہیں رُکا جس کے باعث ہلاکتیں مسلسل جاری ہیں۔