غزہ میں مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، مزید 3 فلسطینی جاں بحق

(غزہ۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 12 شعبان 1439ھ)  اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز غزہ میں ایک مرتبہ پھر پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی ہے جس سے مزید تین فلسطینی جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ 30 مارچ کو شروع ہونے والے اِن مظاہروں میں اب تک مجموعی طور پر 44 فلسطینی جاں بحق اور دو ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ اس دوران کوئی اسرائیلی فوجی یا شہری زخمی نہیں ہوا ہے۔

غزہ سے فیس بک اور ٹوئیٹر پر جاری کی گئی وڈیوز میں نہتّے فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوجیوں کو تاک تاک کر گولیاں مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود ابھی تک اقوامِ متحدہ سمیت امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین جیسے ممالک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے بعض اداروں نے پُرامن اور نہتّے فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور ہلاکتوں کی مذمّت کرتے ہوئے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

غزہ میں ذرائع ابلاغ کے مرکز کیمطابق اِن مظاہروں کے دوران اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دیتے ہوئے تین صحافی بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریز نے 30 مارچ کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 سے زائد فلسطینی مظاہرین کی ہلاکت کے بعد واقعے کی شفّاف آزادانہ تحقیقات پر زور دیا تھا لیکن اسرائیلی حکومت نے کسی بھی آزادانہ تحقیقات کو مُسترد کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح یہ بیان جاری کیا کہ اُس کی فوج آخری چارہ جوئی کے طور پر اسلحہ استعمال کرتی ہے۔ جناب گتیریز نے ہلاکتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس سے مزید جانیں ضائع ہوں، خاص طور پر ایسے اقدامات سے گریز کرنے پر زور دیا گیا ہے جن سے عام شہریوں کو کسی بھی قسم کا خطرہ پیش آئے۔ لیکن اُن کی اپیل کے باوجود اسرائیل فوج کی جانب سے مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ کا سلسلہ نہیں رُکا جس کے باعث ہلاکتیں مسلسل جاری ہیں۔

یاد رہے کہ 1976ء میں اسرائیلی پولیس نے اسرائیل ہی کے 6 فلسطینی شہریوں کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ فلسطین کی ہزاروں ایکڑ زمین پر اسرائیلی حکومت کے قبضے کیخلاف احتجاج کررہے تھے۔ اُس کے بعد سے فلسطینی ہر سال 30 مارچ کا دن ’’یوم الارض‘‘ کے طور پر مناتے ہوئے مغربی کنارے، مشرقی القدس، غزہ اور اسرائیل میں بھی بڑے احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ جمعہ کے روز بھی فلسطینیوں نے اپنے گھروں اور زمین کی واپسی کا مطالبہ دہرانے کیلئے مظاہرہ کیا لیکن ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فوج نے اُنہیں گولیوں سے نشانہ بنایا۔