فرانس میں تضحیک آمیز خاکوں اور فرانسیسی صدر میکخواں کیخلاف ٹوکیو میں مظاہرہ
جاپان بھرسے سینکڑوں مسلمانوں کی شرکت، فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیلیں
اسلامی ممالک فرانس سے سفارتی تعلقات توڑدیں، مظاہرین کا مطالبہ
(ٹوکیو-اُردونیٹ پوڈکاسٹ-یکم نومبر 2020) فرانس میں تضحیک آمیز خاکوں کی بار بار اشاعت اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کے اسلام مخالف بیانات کیخلاف ٹوکیو میں فرانسیسی سفارتخانہ کے نزدیک پُرزور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں جاپان بھر سے پاکستان ، بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار، ملائیشیاء اور انڈونیشیاء سمیت دیگر ملکوں کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس احتجاجی مظاہرے کے دوران جاپانی پولیس کی ایک بڑی تعداد فرانس کے سفارتخانے اور قریبی شاہراہوں پر موجود تھی۔تقریباً 300 سے زائد مظاہرین ایک قریبی پارک میں جمع ہوئے جبکہ شاہراہوں کے پیدل چلنے کے راستوں پر بھی سینکڑوں مظاہرین موجود تھے جن میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔منتظمین کے مطابق اس احتجاجی مظاہرے میں ٹوکیو، سائتاما، چیبا، گُنما ، کاناگاوا، اباراکی، توچگی ، تویاما اور نیگاتا سمیت دیگر پریفیکچروں سے لوگوں نے شرکت کی۔
پولیس کی جانب سے احتیاطی اقدامات کے طور پر مظاہرین کو فرانسیسی سفارتخانے کے عین سامنے جانے کی اجازت نہیں تھی تاہم 50 ، 50 کی ٹکڑیوں میں اُنہیں فرانس کے سفارتخانے کے قریب واقع سڑک کے کنارے منظم انداز میں لایا جاتا رہا جہاں زور دار نعرے بازی سے پوراعلاقہ گونجتا رہا۔
مظاہرین نعرۂ تکبیر اللہ اکبر، میکخواں دہشت گرد ہے، فرانس کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے کے نعرے لگاتے رہے۔ ان احتجاجی مظاہرین نے کتبے بھی اُٹھارکھے تھے جن پر مذمتی نعرے درج تھے۔خواتین اور بچّوں نے بھی کتبے اُٹھارکھے تھے اور اُنہوں نے بھی فرانس میں تضحیک آمیز خاکوں اور مسلمانوں سے فرانسیسی حکومت کے متعصبانہ سلوک کی شدید مذمت کی۔
جاپان میں مسلم برادری کی جانب سے سینئر پاکستانی نعیم آرائیں ، معروف عالمِ دین مولانا ڈاکٹر سلیم الرحمٰن خان اور اِسیساکی مسجد کے امام حافظ محمد احمد قمر نے فرانس کے سفارتخانے جاکر وہاں کے ڈاک ڈبّے میں ایک احتجاجی خط ڈالا جبکہ اس خط کو نعیم آرائیں نے سفارتخانے کے مرکزی داخلی دروازے پربلند آواز میں پڑھ کر بھی سنایا۔
مذکورہ خط میں فرانس میں تضحیک آمیز خاکوں کی مذمّت کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی دل آزاری کرنے پر معافی مانگیں اور تضحیک آمیز خاکوں کی اشاعت پر فی الفور پابندی عائد کریں۔
نعیم آرائیں نے اُردو نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام اسلامی ممالک سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ فرانس سے اپنے سفراء کو واپس بلالیں اور اُس سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیں تاکہ اُسے پتہ چل جائے کہ حضور کریمﷺکی بیحرمتی کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔مولانا ڈاکٹر سلیم الرحمٰن خان نے بھی مطالبہ کیا کہ فرانس کے صدر میکخواں اپنے بیان پر مسلمانوں سے معافی مانگیں اور فوری طور پر تضحیک آمیز خاکوں کی اشاعت پر پابندی لگائیں۔حافظ محمد احمد قمر جو اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کیلئے گُنما پریفیکچر سے تشریف لائے تھے ، اُنہوں نے بھی تضحیک آمیز خاکوں کی شدید مذمت کی ۔
مظاہرین کی بہت بڑی تعداد کی وجہ سے جاپانی پولیس نے مغرب کے بعد بھی احتجاج کی اجازت دی اور تمام مظاہرین نے فرانسیسی سفارتخانے کی قریبی سڑک کے کنارے اپنا احتجاج مکمل کیا جہاں سے پُرزور نعروں کی گونج فرانس کے سفارتخانے تک پہنچ رہی تھی۔
امکان ہے کہ اگر فرانس کی حکومت اور صدر نے اپنے اسلام مخالف بیان اور تضحیک آمیز خاکوں کی اشاعت پر معافی نہ مانگی توجاپان سمیت دنیا بھر میں اب سے زیادہ بڑے احتجاجی مظاہرے ہوں گے ۔ دوسری جانب ، تمام اسلامی ممالک سمیت امریکہ، کینیڈا ، جنوبی افریقہ، جاپان ، جنوبی کوریا اور دیگر ملکوں میں مسلمانوں کی طرف سے فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑتی جارہی ہے۔