(پیرس۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 12 رمضان 1439ھ) فرانس میں صدر ایمانوئل میکخواں کی پالیسیوں کیخلاف سیاسی جماعتوں، تنظیموں اور مزدور یونینوں کے احتجاجی مظاہرے فرانس بھر میں شدّت اختیار کرگئے ہیں۔ ہفتے کے روز 150 کے قریب شہروں میں مظاہرے کیے گئے جبکہ دارالحکومت پیرس میں پولیس نے 79 افراد کو اسلحہ رکھنے، پُرتشدّد کارروائیاں کرنے اور انتظامیہ کے کام میں مداخلت کے الزامات پر حراست میں لے لیا ہے۔
پیرس میں مظاہروں کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ 80 ہزار افراد نے مظاہرہ کیا جبکہ ملک بھر میں ڈھائی لاکھ افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کے مظاہروں میں 21 ہزار افراد شامل تھے۔ مظاہرین نے کئی جگہ پر دھرنا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے بہت سے کام رُک گئے ہیں۔
دریں اثناء، فرانس کے صدر میکخواں نے کہا ہے کہ کوئی بھی چیز اُنہیں معاشی اصلاحات سے نہیں روک سکتی۔ اُنہوں نے سرکاری اخراجات میں کمی اور ملازمتوں میں کٹوتی کا عزم کررکھا ہے لیکن اس پالیسی پر اُنہیں اس وقت سخت مخالفت کا سامنا ہے۔
مزدور یونینیں الزام لگارہی ہیں کہ صدر میکخواں سرکاری خدمات کے شعبے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جو کہ روزگار کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے۔ لیکن بجٹ خساروں اور بڑھتے ہوئے ملکی اخراجات نے معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں جس کی وجہ سے فرانسیسی صدر بڑے پیمانے پر اصلاحات لانا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب، مزدور یونینوں، تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے احتجاج، ہڑتالوں اور دھرنے نے کئی شعبوں میں عام کاموں کو متاثر کردیا ہے۔ تجزیہ کاروں کیمطابق اگر یہ مظاہرے جاری رہے تو خدشہ ہے کہ مزید تنظیمیں بھی احتجاج میں شامل ہوسکتی ہیں اور ایسا ہونے کی صورت میں صدر میکخواں کی حکومت کیلئے مسائل گھمبیر ہوجائیں گے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل