فرانس کیجانب سے کُرد مسلح گروپوں کی حمایت پر ترکی کا انتباہ

(انقرہ۔ااُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 رجب 1439ھ)  فرانس کیجانب سے کُرد مسلح گروپ کی حمایت پر ترکی نےاُسے خبردار کیا ہے کہ وہ شام میں کرد جنگجوؤں کی حمایت سے باز رہے ورنہ فرانسیسی فوج بھی ترکی کا نشانہ بن سکتی ہے۔

ترکی کے نائب وزیراعظم بکر بوزداج نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ فرانس کی طرف سے شمالی شام میں کُردوں کی معاونت کا عہد مسلح کُرد جنگجوؤں کی قیادت میں سرگرم عناصرکو مضبوط کرنےاور ان کی بالادستی قائم کرنے کی کوشش ہے۔ ترکی کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کُردوں کی دہشت گردی روکنے کے لیے ترکی کارروائی جاری رکھے گا اور اگر فرانس درمیان میں آیا تو وہ بھی نشانہ بنے گا۔

ترکی نے فرانس کی جانب سے شامی جمہوری فورس کی مدد اور اور ایک کُرد گروپ کی حمایت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کُردوں کی حمایت دہشت گردی کی مدد تصور کی جائے گی۔

دوسری جناب، ترک صدر طیب اردوغان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کُردوں کی حمایت کرکے فرانس کلی طورپر ایک غلط راستے پر چل رہا ہے۔ قبل ازیں جمعرات کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں نے کُرد اور عرب جنگجوؤں پر مشتمل اتحاد “شامی جمہوری فورسز” (ایس ڈی ایف) کے ایک وفد سے ملاقات کی تھی۔

فرانسیسی ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر میکخواں نے داعش تنظیم کے خلاف ایس ڈی ایف کی کوششوں اور فیصلہ کن کردار کو سراہا ہے۔بیان کیمطابق اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ فرانس اور عالمی برادری کی مدد سے شامی جمہوری فورسز اور ترکی کے درمیان بات چیت کا سلسلہ قائم ہو گا۔

یاد رہے کہ تُرکی کُرد علیحدگی پسند گروپوں کو دہشتگرد قراردیتا ہے کیونکہ یہ گروپ شام اور عراق سے ملحقہ تُرکی کی سرحد اور تُرکی کے سرحدی علاقوں میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرتے رہے ہیں جن میں تُرکی کے ہزاروں شہری اور فوجی ہلاک ہوئے۔

امریکہ اور اُس کے دیگر اتحادی دہشتگردوں کیخلاف خُود کوئی عملی کارروائی کرنے کے بجائے اِنہی کُرد گروپوں کو ہتھیار، تربیت اور سرمایہ فراہم کرتے رہے ہیں۔ اِس حمایت کیساتھ یہ کُرد گروپ کئی بار تُرکی کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔