(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 11شعبان 1439ھ) امریکی ایوانِ بالا (سینیٹ) نے سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیئو کی بطورِ وزیرِ خارجہ منظوری دیدی ہے جس کے بعد وہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ بن گئے ہیں۔ ایوانِ بالا میں اُن کے حق میں 57 جبکہ مخالفت میں 42 ووٹ آئے۔ اطلاعات کیمطابق بیشتر ڈیموکریٹ سینیٹرز نے اِس تشویش کی وجہ سے پومپیئو کیخلاف ووٹ دیا کہ اُن کا موقف جارحانہ اور سخت ہے جو امریکی مفادات کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ریکس ٹلرسن کی جگہ پومپیئو کو امریکی وزیرِ خارجہ نامزد کیا تھا۔ اُنہوں نے باضابطہ وزیرِ خارجہ بننے سے قبل ہی اعلیٰ سفارتی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔ 18 اپریل کو ایک ٹوئیٹ کے ذریعے صدر ٹرمپ نے یہ تصدیق کی کہ پومپیئو نے شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن سے پیانگ یانگ میں خفیہ ملاقات کی ہے جو اچھّی رہی اور اچھّے تعلقات قائم کرلیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی مئی کے آخر یا جُون کے اوائل میں کِم جونگ اُن سے سربراہ ملاقات متوقع ہے لیکن ابھی تک اِس ملاقات کی حتمی تاریخ اور مقام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم واشنگٹن اور پیانگ یانگ کیجانب سے ملاقات پر اتفاقِ رائے کی تصدیق کی جاچکی ہے۔
نئے امریکی وزیرِ خارجہ پومپیئو کو صدر ٹرمپ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ تاہم مشرقِ وسطیٰ میں شام اور یمن کی گھمبیر صورتحال، افغانستان میں غیر واضح حالات اور جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے علاوہ اُنہیں چین اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے ممکنہ طور پر کئی مشکلات درپیش ہوں گی۔ حال ہی میں امریکہ کیجانب سے چین کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے اور چین کی طرف سے امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات لگانے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں نمایاں تلخی آئی ہے۔
دوسری جانب، واشنگٹن جس کا نئی دہلی کیجانب مسلسل بڑھتا ہوا جھکاؤ اسلام آباد کیلئے باعثِ تشویش ہے اُس کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی پہلے سے زیادہ سخت لیکن مبہم ہے۔ لیکن اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین عدم اعتماد کی خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سخت گیر کے طور پر معروف نئے امریکی وزیرِ خارجہ پاکستان کے حوالے سے واشنگٹن کی پالیسی کا رخ کس سمت میں کریں گے۔
ہم آپ کا آن لائن تجربہ بہتر بنانے کیلئے کُوکیز استعمال کرتے ہیں۔ اُردونیٹ پوڈکاسٹ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا استعمال جاری رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہماری کُوکیز و رازداری طریقِ عمل پالیسی اور شرائط وضوابط سے متفق ہیں۔ مزید آگاہی کیلئے رازداری طریقِ عمل دیکھیے۔منظوررازداری طریق عمل