مسکراتے ہوئے کِم کا امریکی صدر ٹرمپ سے مصافحہ، سنگاپور میں سربراہ ملاقات شروع

(سنگاپور۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 27 رمضان 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنماء کِم جونگ اُن نے سنگاپور کے جنوبی جزیرے سینتوسا کے کاپیلا ہوٹل میں ایک دوسرے سے غیرمعمولی طویل مصافحہ کرتے ہوئے اپنی پہلی اور تاریخی ملاقات کا آغاز کردیا ہے۔ یہ مصافحہ کئی سیکنڈ جاری رہا۔

قطارمیں لگے دونوں ملکوں کے قومی پرچموں کی دائیں اور بائیں جانب سے ٹرمپ اور کِم نمودار ہوئے۔ کِم جونگ اُن نے مسکراتے ہوئے ٹرمپ سے مصافحہ کیا جو گرمجوش جبکہ شمالی کوریائی رہنماء پراعتماد لگ رہے تھے۔ پس منظر میں دونوں ملکوں کے پرچم گرمجوش منظر پیش کررہے تھے۔

صدر ٹرمپ نے چیئرمین کِم سے مصافحے کے دوران کہا کہ ’’یہ نیا آغاز ہے‘‘۔ بعد ازاں، نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے ابتدائی کلمات میں ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم شاندار بات چیت کرنے اور حیرت انگیز تعلقات بنانے جارہے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اُنہیں سربراہ ملاقات کی ’’بہت بڑی کامیابی‘‘ کی توقع ہے۔

چیئرمین کِم جنہوں نے ماؤ کا اپنا روایتی لباس زیب تن کیا ہوا تھا، ٹرمپ سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’’یہاں تک پہنچنا آسان نہیں تھا‘‘۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ’’گزرے ہوئے وقت نے ہمارے ٹخنوں کو گرفت میں رکھا اور روکے رکھا لیکن ہم نے یہاں موجود ہونے کیلئے اِن تمام رکاوٹوں پر قابو پالیا‘‘۔

ابتدائی مصافحے اور علیک سلیک کے بعد اب دونوں رہنماء 45 منٹ کی علیحدہ ملاقات کررہے ہیں جہاں اُن کیساتھ اطلاعات کیمطابق صرف مترجم ہیں۔ دونوں ملکوں کا کوئی بھی اعلیٰ سطحی عہدیدار یا معاون اِس علیحدہ ملاقات میں نہیں ہوگا۔ بعد ازاں، دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطحی عہدیدار بات چیت کریں گے جن میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیئو شامل ہیں۔

توقع ہے کہ دونوں ملکوں کیجانب سے ایک ’’مفاہمتی بیان‘‘ جاری کیا جائے گا۔ اس کے متن کے بارے میں معلومات سامنے نہیں آئی ہیں لیکن باور کیا جاتا ہے کہ دونوں رہنماؤں اور بعد ازاں اعلیٰ عہدیداروں کی بات چیت اور ظہرانے کے بعد بیان جاری ہوگا۔