(لندن۔ اُردو نیٹ پوڈکاسٹ 17 اگست 2019) انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک مرتبہ پھر بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور معیارات کے مطابق سلوک کیا جائے جس میں سیاسی مخالفین کی گرفتاریوں، آزادی سے رہنے اور آزادانہ نقل و حمل کے حق کے معاملات بھی شامل ہیں۔
اپنے بیان میں انسانی حقوق کی اس عالمی تنظیم کے سیکریٹری جنرل کُومی نائیڈو نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کئی عشروں میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر پر غور کررہی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے اراکین کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اُن کے پاس بین الاقوامی امن اور سلامتی کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری ہے۔
اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان ممالک کو یہ صورتحال اس طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ مشکلات کا شکار خطے کے عوام کے انسانی حقوق کو مرکزی حیثیت حاصل رہے۔
کُومی نائیڈو نے نشاندہی کی کہ جموں وکشمیر میں’’بھارتی حکومت کے اقدامات نے عام عوام کی زندگیاں شورش میں مبتلا کردی ہیں اور سالوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سہنے والوں کو مزید غیر ضروری تکلیف اور پریشانی کا سامنا ہے‘‘۔
اُنہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ سیاسی بحران میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو مہروں کی طرح استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے احترام پر زور دینے کیلئے سب کو اکٹھا ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ جمعہ 16 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقبل ارکان کے ایک اجلاس میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیرس باور کرواچکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے۔