نواز شریف اور مریم نواز وطن واپسی پر گرفتار، مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہونے کا امکان

(اسلام آباد-اُردونیٹ پوڈکاسٹ 01 ذوالقعدہ  1439ھ)  پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور  مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو برطانیہ سے وطن واپس آنے پر لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈّے سے گرفتار کرکے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز لندن سے براستہ ابُوظہبی گزشتہ شب لاہور پہنچے تھے۔ اُن کی آمد کے بعد قومی محکمہٴ احتساب کے حکّام نے سابق وزیراعظم اور اُن کی صاحبزادی کو گرفتار کیا اور بعد ازاں ایک خصوصی ہوائی جہاز کے ذریعے دونوں کو لاہور سے اڈیالہ منتقل کیا گیا جہاں اُنہیں علیحدہ کمرے، ٹی وی، اخبارات اور بیڈ منٹن کورٹ کی حامل رہائش اور قیدیوں کا درجہ بی دیا گیا ہے۔

نواز شریف کی آمد کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کارکنان کی بڑی تعداد سمیت ہوائی اڈّے پر سابق وزیراعظم کا استقبال کرنے کا اعلان کررکھا تھا لیکن وہ ہوائی اڈّے پہنچنے میں ناکام رہے ۔پنجاب کی نگراں حکومت نے امن وامان کی صورتحال پر قابو رکھنے کیلئے لاہور کے مرکزی مقامات اور شاہراہوں کو کنٹینر لگاکر بند کردیا تھا جس کی وجہ سے ن لیگ کے کارکن اور شہباز شریف ہوائی اڈّے نہ پہنچ سکے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں احتساب عدالت نے سابق وزیرِاعظم  نوازشریف کو لندن میں  ایون فیلڈ فلیٹس کی ملکیت کے سلسلے میں قائم کیے گئےایک مقدمے میں 10 سال قید اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور داماد (ر) کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سُنائی ہے۔ یہ مقدمہ قومی محکمہٴ احتساب کیجانب سے دائر کیا گیا تھا۔

نواز شریف پرسزائے   قید کے علاوہ 80 لاکھ پاؤنڈ   (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ (30کروڑ روپے سے زائد)    کا جرمانہ بھی عائد کیاگیا   ہے جبک  ایون فیلڈ کی جائیداد قرق کرنے کا حکم بھی دیا گیاہے۔ماہرین کیمطابق نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی  مریم 10 روز کے اندر اندر اس فیصلے کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرسکتے ہیں اور اس عرصے میں وطن واپس نہ آنے کی صورت میں اپیل دائر کرنے کا اُن کا حق ختم ہوسکتا تھا۔ب نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی کی واپسی کے بعد امکان ہے کہ امن وامان کی صورتحال کے پیشِ نظر اُن کیخلاف مقدمے کی کارروائی اڈیالہ جیل ہی میں ہوگی۔

ملک میں 25 جولائی کو عام انتخابات منعقد ہونے والے ہیں ۔ مسلم لیگ ن پر سابق وزیراعظم نواز شریف ، اُن کی بیٹی مریم نواز اور داماد (ر) کیپٹن صفدر کو احتساب عدالت کیجانب سے سُنائی گئی سزاؤں کی وجہ سے سخت عوامی دباؤ تھا ۔ آمدنی سے زائد اثاثوں کی وجہ سے سابق وزیراعظم کو 10 سال قید کی سُنائی گئی تھی اور تجزیہ کاروں کے مطابق نواز شریف کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا کہ وہ وطن واپس اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کریں۔اور اگر وہ وطن واپس نہ آتے تو مسلم لیگ ن کا سیاسی مستقبل اور ملک وبیرونِ ملک اُن کے اثاثے داؤ پر لگ سکتے تھے۔نواز شریف کو عدالت کیجانب سے مجرم قراردیے جانے کے بعد ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے آیا مسلم لیگ ن 25 جولائی کو عام انتخابات میں گزشتہ انتخابات کی طرح کامیابی حاصل کرسکے گی یا نہیں ۔

لیکن یہ بات واضح ہے کہ عدالتی فیصلے کی وجہ سے کئی عوامی حلقوں کا مسلم لیگ ن پر اعتماد شدید مجروح ہوا ۔ رائے دہندگان ن لیگ سے متعلق کئی سنجیدہ سوالات اُٹھارہے ہیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ سابق وزیراعظم اپنے دونوں بیٹوں کو وطن واپس آنے کا کیوں نہیں کہتے جن پر مقدمات چل رہے ہیں۔ اس انکشاف پر بھی بہت سے حلقے حیرت زدہ ہیں کہ نواز شریف کے دونوں بیٹوں نے برطانوی شہریت حاصل کرلی ہے۔