ٹرمپ نے کم جونگ اُن سے سربراہ ملاقات ایوان امن میں منعقد کرنے کی تجویزدیدی

(واشنگٹن۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 15 شعبان 1439ھ)  امریکہ کے صدرڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز پیش کی ہے کہ اُن کی شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن سے منصوبہ کردہ سربراہ ملاقات جنوبی اور شمالی کوریا کی سرحد پر واقع ’’ایوانِ امن‘‘ میں ہوسکتی ہے جہاں 27 اپریل کو جنوبی اور شمالی کوریا کی تاریخی سربراہ ملاقات ہوئی تھی۔

ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ملاقات کیلئے کئی ملکوں پر غور کیا جارہا ہے لیکن آیا شمالی اور جنوبی کوریا کی سرحد پر واقع ایوانِ امن کسی تیسرے ملک کے بجائے زیادہ نمائندہ، اہم اور پائیدار مقام ہوگا؟‘‘۔

مذکورہ ’’ایوانِ امن‘‘ جنوبی اور شمالی کوریا کی سرحد پر جنوبی کوریائی جانب واقع گاؤں پن مُنجوم میں ہے جسے جنگ بندی کا گاؤں بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک غیرفوجی علاقہ ہے۔ حالیہ جنوبی وشمالی کوریا سربراہ ملاقات کے دوران ’’ایوانِ امن‘‘ کو عالمی شہرت حاصل ہوئی ہے۔

دونوں کوریاؤں کے مابین 1953ء میں جنگ بندی سمجھوتے کے بعد کِم جونگ اُن پہلے شمالی کوریائی رہنماء ہیں جنہوں نے جنوبی کوریائی صدر کیساتھ سربراہ ملاقات کیلئے اپنے ملک کی سرحد سے پار اِس گاؤں میں قدم رکھے۔ یہ ایک تاریخی موقع تھا جب دونوں ملکوں کے رہنماء سرحد پر حد بندی خط سے ’’ایوانِ امن‘‘ تک پیدل چل کر آئے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن کی سربراہ ملاقات مئی کے اواخر یا جُون کے اوائل میں متوقع ہے تاہم اِس بارے میں ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے کہ دونوں رہنماء کِس تاریخ کو اور کہاں سربراہ ملاقات کریں گے۔ شمالی کوریا کے رہنماء کِم اپنے ملک کے جوہری ہتھیار اورجوہری منصوبہ مشروط طور پر ختم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں تاہم اس کیلئے وہ امریکہ کیجانب سے جارحیت نہ کرنے کا وعدہ چاہتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی اور شمالی کوریا کی کامیاب سربراہ ملاقات کے بعد یہ اُمید پیدا ہوگئی ہے کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیار اور جوہری صلاحیت ختم کرنے کیلئے باضابطہ طور پر آمادہ ہوجائے گا لیکن صدر ٹرمپ کیساتھ کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ کِم جونگ اُن صرف امریکی وعدے نہیں بلکہ اس امر کی بین الاقوامی ضمانت بھی مانگ سکتے ہیں کہ امریکہ اُن کے ملک پر جارحیت نہیں کرے گا اور اُنکی حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔