ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کی عالمی ذرائع ابلاغ میں بھرپور خبریں، امریکہ میں سوالات اُٹھ گئے

(سنگاپور۔اُردونیٹ پوڈکاسٹ 28 رمضان 1439ھ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنماء کِم جونگ اُن کی منگل کے روز سنگاپور میں منعقدہ سربراہ ملاقات کی خبریں عالمی ذرائع ابلاغ میں بھرپور طریقے سے جاری کی گئی ہیں جبکہ امریکہ میں اس ملاقات کے نتائج کے بارے میں سوالات اُٹھائے جارہے ہیں۔
ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کے میں ایک مشترکہ بیان پر دستخط کرنے کے بعد شمالی کوریائی رہنماء تو سنگاپور سے واپس اپنے ملک روانہ ہوگئے لیکن بعد ازاں صدر ٹرمپ نے تنہاء ایک اخباری کانفرنس منعقد کی جس میں اُنہوں نے ایک گھنٹے تک گفتگو کی۔ بعض ذرائع ابلاغ کیلئے ٹرمپ کا اکیلے اخباری کانفرنس منعقد کرنا حیرت کا باعث تھا کیونکہ وہ کِم جونگ اُن سے بھی سربراہ ملاقات سمیت دیگر معاملات پر سوالات کرنا چاہتے تھے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے شِن ہُوا نے اس سربراہ ملاقات سے متعلق خبر میں کہا کہ ’’ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کے اعلیٰ ترین قائد کِم جونگ اُن نے منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ سلامتی ضمانتوں کے بدلے میں جزیرہ نماء کوریا سے ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے پر اتفاق کیا ہے‘‘۔
شِن ہُوا کی خبر میں امریکی صدر اور شمالی کوریائی رہنماء کے مشترکہ بیان کے چار نکات کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن میں 27 اپریل 2018 کو جاری کیے جانے والے پنمُنجوم اعلامیے کیمطابق جزیرہ نما کوریا سے ایٹمی ہتھیاروں سے مکمل پاک کرنے کا شمالی کوریا کا عزم شامل ہے۔
بعض امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور کِم کے دستخط کردہ بیان میں کوئی نئی بات نہیں ہے جبکہ اس میں یہ تفصیلات نہیں ہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ کب اور کس طرح ہوگا اور اس کی تصدیق کیسے کی جائیگی۔
جنوبی کوریا کے اخبار چوسن اِلبو نے صدر ٹرمپ اور کِم کے دستخط شُدہ بیان کو مبہم الفاظ پر مبنی سمجھوتہ قراردیا ہے۔
جنوبی کوریا، جاپان اور چین نے ٹرمپ-کِم سربراہ ملاقات کا خیرمقدم کیا ہے لیکن امریکہ کے اتحادی برطانیہ، فرانس، جرمنی اور کینیڈا نے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اِن ملکوں کے تجارت، ماحولیات، ایران کے جوہری سمجھوتے اور فلسطین کی حالیہ صورتحال پر امریکہ سے سخت اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔